سعودی عرب سمیت 34 اسلامی ممالک نے فوجی اتحاد تشکیل دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 15 دسمبر 2015 11:05

سعودی عرب سمیت 34 اسلامی ممالک نے فوجی اتحاد تشکیل دے دیا

ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔15 دسمبر۔2015ء) دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 34 اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔اس اتحاد میں مصر، قطر اور عرب امارت جیسے کئی عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ترکی، ملیشیا، پاکستان اور افریقی ممالک شامل ہیں۔سعودی عرب کے ادارے ایس پی اے پر ان ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ جن ممالک کا یہاں ذکر کیا گیا ہے انھوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے آپسی روابط اور ملٹری آپریشن کی غرض سے اس کا مشترکہ آپریشن سینٹر ریاض میں ہوگابیان میں اسلامی ممالک کو شدت پسندی میں ملوث ہر اس تنظیم اور گروہ چاہے اس کا کوئی بھی نام ہو یا کسی بھی مسلک سے تعلق ہو کی تخریب کاری سے تحفظ کو فرض قرار دیا گیا ہے جو زمین پر فساد برپا کر رہے ہیں اور جن کا مقصد معصوم افراد میں دہشت پھیلانا ہے۔

(جاری ہے)

ایران اور سعودی عرب خلیجی ممالک میں اپنے مختلف مفاد کے سبب ایک دوسرے کے حریف ہیں اس لیے اس فہرست میں شیعوں کی اکثریت والے ملک ایران کا نام شامل نہیں ہے۔ سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ اس مہم کے ذریعے عراق، شام، لیبیا مصر اور افغانستان جیسے ممالک میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مربوط کیا جائے گا۔

امریکہ خطے میں دولت اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیم سے نمٹنے کے لیے خلیجی ممالک پر مزید فوجی اقدامات کرنے اور مدد کرنے کے لیے زور دیتا رہا ہے۔تاہم انھوں نے ایسی کوئی اہم بات نہیں بتائی جس سے یہ معلوم ہو سکتا کہ آ?ا یہ فوجی مہم کس طرح عمل میں لائی جائیگی۔ان کا کہنا تھاکہ شام اور عراق میں آپریشن کے لیے اہم طاقتوں اور عالمی اداروں کے ساتھ عالمی سطح کے روابط استوار کیے جائیں گے۔

اس جگہ پر ہم قانونی جواز کے ساتھ عالمی برادری کے ساتھ روابط کے بغیر یہ آپریشن انجام نہیں دے سکتے ہیں۔‘ان سے جب پو چھا گیا کہ کیا یہ نیا فوجی اتحاد صرف دولت اسلامیہ پر مرکوز ہوگا تو محمد بن سلمان نے کہا نہ صرف وہ گروپ بلکہ ہمارے سامنے جو بھی دہشت گرد تنظیم ابھرے گی ہم اس کا سامنا کریں گے۔سعودی عرب اور اس کے پڑوسی خلیجی ممالک کا اتحاد گذشتہ کئی ماہ سے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کر رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں جس طرح سے دولت اسلامیہ نے مغربی مقامات کو نشانہ بنایا ہے اس کے بعد سے امریکہ نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا ہے کہ اس فوجی طاقت کا مناسب استمعال دولت اسلامیہ کے خلاف ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔منگل کے روز سے ہی اقوام متحدہ کی نگرانی میں یمن میں جنگ بندی کا نفاذ ہونے والا ہے اور ممکن ہے کہ ریاض کے لیے یہ اچھا موقع ہو کہ وہ اب اپنی توجہ شمالی سرحدوں کی طرف کر سکے۔

متعلقہ عنوان :