دہشت گردی سنجیدہ مسئلہ،تمام ممالک کو ملکر انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ کرنا ہوگا،نواز شریف

منگل 15 دسمبر 2015 12:33

دہشت گردی سنجیدہ مسئلہ،تمام ممالک کو ملکر انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ ..

شنگھائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15دسمبر۔2015ء) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خطے میں ممالک کو اندرونی سلامتی کے شدید خطرات لاحق ہیں، دہشت گردی سنجیدہ مسئلہ ہے اور ہمیں مل کر انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ کرنا ہوگا،خطے میں پائیدار امن و سلامتی اور خوشحالی کے لیے مضبوط روابط کی اشد ضرورت ہے، پاکستان رابطوں کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے،چین میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے 14ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ 15 سال قبل شنگھائی میں رکن ممالک نے علاقائی تعاون کے ماڈل کی بنیاد رکھی جس کے بعد تنظیم نے سمگلنگ اور دیگر جرائم کی روک تھام کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی ترقی، سیاحت اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں بھی شراکت داری کو مستحکم بنایا،انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا 2025 کا ترقیاتی ایجنڈا حکمت عملی فراہم کرتا ہے، ہمیں پرامن اور خوشگوار دنیا کے مشترکہ ویژن کو حاصل کرنا ہے اور آپس میں تعاون کے ذریعے مشترکہ خوشحالی کا حصول ممکن ہے،انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم تخفیف اسلحہ کیلئے کام کر رہی ہے ، دور حاضر کا سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے، دہشت گردی اور انتہائی پسندی عالمی مسئلہ سے جس سے مل کر نمٹنا ہے، دہشت گردی، قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے خطے کے ممالک کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں،وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایس سی او ممالک کے مقاصد یکساں ہیں اور پاکستان کے ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ گہرے اور تاریخی تعلقات ہیں اور جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے پاکستان چین اقتصادی راہداری کو مثالی بنانا چاہتے ہیں،وزیر اعظم نے کہا کہ خطے میں ریاستی خود مختاری اور اندرونی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، ہمیں اپنے ارد گرد سلامتی کی نازک صورتحال کا سامنا ہے اور ایس سی او کا کردار خطے میں امن اور سلامتی کے لیے اہم ہے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سنجیدہ مسئلہ ہے اور ہمیں مل کر انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ کرنا ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پائیدار امن و سلامتی اور خوشحالی کے لئے مضبوط روابط کی اشد ضرورت ہے اور پاکستان رابطوں کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خطے میں ریاستی خود مختاری اور اندرونی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں ، دہشتگردی سنجیدہ مسئلہ ہے ،انتہا پسندی کی سوچ کا مقابلہ کرنا ہو گا تاہم تعاون کے ذریعے امن کو فروغ دیا جا سکتا ہے،ان کا مزید کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار خطے میں امن و خوشحالی کیلئے ہے،اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ قازقستان ، کرغزستان ، روس ، تاجکستان اور چین کے وزرائے اعظم شرکت کی ہے جبکہ افغانستان ، ایران ، بھارت ، بیلا روس اور منگولیا کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کا ایجنڈا سر فہرست رہا، شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کا بنیادی مقصد رکن ممالک کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔چین، قازقستان، کرغستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان تنظیم کے مستقل ارکان ہیں جبکہ رواں برس اوفا میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں پاکستان اور بھارت کو بھی مستقل رکن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا،پاکستانی وفد میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف بھی موجود تھے،اجلاس سے قبل میڈیا مخصر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ علاقائی روابط کے فروغ کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری اہمیت کی حامل ہے، بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے توانائی کے شعبے پر توجہ دے رہے ہیں۔