امریکہ کی طرف سے دہشت گردی کا مقابلے کرنے کے لیے 34 اسلامی ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کا خیر مقدم

اس پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، دفتر خارجہ کا رابطہ پر جواب

منگل 15 دسمبر 2015 21:00

امریکہ کی طرف سے دہشت گردی کا مقابلے کرنے کے لیے 34 اسلامی ممالک پر مشتمل ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 دسمبر۔2015ء) امریکہ نے دہشت گردی کا مقابلے کرنے کے لیے 34 اسلامی ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد امریکی حکمت عملی کے عین مطابق ہے، جس کے تحت شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے مقابلہ کے لیے سنیوں کے کردار کو وسعت دینا ہے جبکہ پاکستانی وزارت دفاع کی ترجمان نے کسی بھی تبصرہ سے گریز کیا ہے جبکہ دفتر خارجہ نے کہا کہ اس پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 34 اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔اس اتحاد میں مصر، قطر اور عرب امارات جیسے کئی عرب ممالک کے ساتھ ساتھ ترکی، ملیشیا، پاکستان اور افریقی ممالک شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل دی جانے والی فورس میں پاکستان شامل ہے لیکن پاکستان نے اس اتحاد کا حصہ بننے یا نہ بننے کے حوالے سے کوئی موقف ظاہر نہیں کیا۔

پاکستان کی وزارتِ دفاع کی ترجمان ناریتا فرہان نے بی بی سی کی نامہ نگار سارہ حسن کو بتایا کہ ’وزارتِ دفاع اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دے سکتی اور دفتر خارجہ اس حوالے سے پاکستان کی پوزیشن واضح کرے گا۔دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اﷲ نے بار بار رابطہ کرنے پر کہا کہ اس پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

ادھر امریکہ کے وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والا اتحاد اس امریکی حکمتِ عملی کے عین مطابق ہے جس کے تحت دولتِ اسلامیہ کے خلاف سنیوں کے کردار میں توسیع کرنا ہے۔لبنان کا کہنا ہے کہ وہ اس اتحاد کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے کیونکہ اْن کا ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے پر ان ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’جن ممالک کا یہاں ذکر کیا گیا ہے انھوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، آپسی روابط اور ملٹری آپریشن کی غرض سے اس کا مشترکہ آپریشن سینٹر ریاض میں ہو گا۔

بیان میں اسلامی ممالک کو شدت پسندی میں ملوث ہر اس تنظیم اور گروہ کی تخریب کاری سے تحفظ کو فرض قرار دیا گیا ہے جو زمین پر فساد برپا کر رہے ہیں اور جن کا مقصد معصوم افراد میں دہشت پھیلانا ہے، چاہے اس کا کوئی بھی نام ہو یا کسی بھی مسلک سے تعلق ہو۔ایران اور سعودی عرب خلیجی ممالک میں اپنے مختلف مفاد کے سبب ایک دوسرے کے حریف ہیں اس لیے اس فہرست میں شیعہ اکثریتی ملک ایران کا نام شامل نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :