تمام ممالک ایک دوسرے کی سائبر خودمختاری‘ اور انٹرنیٹ کے مختلف انتظامی ڈھانچوں کا احترام کریں‘چینی صدر

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 16 دسمبر 2015 18:27

تمام ممالک ایک دوسرے کی سائبر خودمختاری‘ اور انٹرنیٹ کے مختلف انتظامی ..

بیجنگ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔16 دسمبر۔2015ء) چین کے صدر شی جن پنگ نے دیگر ممالک کو ایک دوسرے کی سائبر خودمختاری‘ اور انٹرنیٹ کے مختلف انتظامی ڈھانچوں کا احترام کرنے پر زور دیا ہے۔شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ ممالک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جیسے چاہیں اپنے انٹرنیٹ کو منظم کریں یا اسے منتخب کریں۔انھوں نے یہ باتیں شی جینگ صوبے میں بیجنگ کی سپانسر شدہ عالمی انٹرینٹ کانفرنس کے دوران کہیں۔

یاد رہے چین کو اس کے انٹرنیٹ کے سخت قوانین و ضوابط پر تنقید کا سامنا رہا ہے جن کے تحت چین اہم ویب سائٹوں کو بلاک اور مختلف پوسٹوں کو سینسر کرتا رہتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے کا کہنا ہے کہ صدر شی کی یہ اہم تقریر اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ انٹرنیٹ کی حفاظت اور اس کا انتظام چین کی قومی ترجیحات میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

صدر شی کے اس پیغام کے مطابق 65 کروڑ انٹرنیٹ صارفین والے ملک کو عالمی قوانین بنانے کا اختیار ملنا چاہیے اور اْنھیں یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے کہ کیا چیز بلاک کنی ہے اور کیا سینسرکرنی ہے۔

رپورٹر ود آؤٹ بارڈر نے غیر ملکی کمپنیوں اور حکومتوں کو اس کانفرنس سے دور رہنے پر زور دیا ہے کیونکہ اس کے خیال میں اْن کی وہاں موجودگی سینسرشپ پر یقین رکھنے والی چینی حکومت کے افعال میں حصہ دار بنادے گی۔ چین میں اس وقت بھی تقریباً 40 صحافی اپنے کام کو آن لائن شائع کرنے کے باعث سلاخوں کے پیچھے ہیں۔اس کانفرنس میں روس، پاکستان، قزاقستان، کرغزستان اور تاجکستان سے رہنما اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے نمائندگان شرکت کر رہے ہیں۔

گذشتہ سال یہ کانفرنس بے ڈھنگے انداز میں اس وقت اختتام پذیر ہوئی تھی جب اس کانفرنس کے منتظمین نے مندوبین کے ہوٹل کے دروازوں کے باہر ایک مشترکہ بیان پھینکنے کی کوشش کی تھی جس میں اْنھیں چین کے اس نظریے جس کے مطابق وہ ’قومی سائبر خومختاری‘ کا حق رکھتا ہے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا کہا گیا تھا۔بدھ کے روز صدر شی نے بھی ایک بار پھر ممالک کو انٹرنیٹ کی حفاظت کے لیے مل جْل کر کام کرنے پر زور دیا۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شن ہوا کے مطابق انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو ’سائبر حکمرانی‘ کی اجازت نہیں ہونی چاہیے یا ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہیے جو دوسروں کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچائیں۔واضح رہے کہ چین کا امریکہ کے ساتھ ہیکنگ کے الزامات پر تنازع رہا ہے جس میں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر سرکاری اور تجارتی معلومات کی چوری کے لیے نیٹ ورکس میں دراندازی کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔انھوں نے ’انفارمیشن ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کی روک تھام، نیٹ ورک کی ہیکنگ اور نگرانی کی مخالفت اور سائبر سپیس کی دوڑ کے خلاف جنگ کی حمایت کی۔

متعلقہ عنوان :