سندھ اسمبلی نے رینجرز کی مزید ایک سال کے لئے تعیناتی کی قرار داد منظور کر لی،ہاتھ باندھ دیئے گئے

قرار داد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اسمبلی میں پیش کی اپوزیشن کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اجلاس میں شورشرابہ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا

بدھ 16 دسمبر 2015 20:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 دسمبر۔2015ء) سندھ اسمبلی نے رینجرز کی مزید ایک سال کے لئے تعیناتی کی قرار داد منظور کر لی ہے تاہم اس قرارداد میں رینجرز کے اختیارات کو محدود کردیا گیا ہے اور انہیں کسی بھی اہم شخصیت کی گرفتاری اور سرکاری دفتر پر چھاپہ سے قبل وزیراعلیٰ سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا۔

قرار داد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اسمبلی میں پیش کی جبکہ اپوزیشن کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اجلاس میں شورشرابہ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔منظور کی جانے والی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سندھ میں رینجرز کو12ماہ کیلئے تعینات کیا جا تا ہے۔ حکومت سندھ کی اجازت کے بغیرشک کی بنیاد پررینجرز کسی کوحراست میں نہیں لے سکے گی اورسندھ حکومت کی اجازت کے بغیر کسی سرکاری دفتر پر چھاپا نہیں مارا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ ایک ہفتے سے کراچی آپریشن میں کلیدی کردار ادار کرنے والی فورس کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان تنازع کی وجہ بنا ہوا تھا اور دونوں جانب سے اعلیٰ سطح سے تند و تیز بیانات جاری ہو رہے ہیں۔قرارداد میں کہا گیا کہ براہ راست دہشت گردی سے تعلق نہ ہونے پر گرفتاری کیلئے وزیر اعلی سے رابطہ کرنا ہو گا۔ سرکاری دفتر پر چھاپے کیلئے اجازت درکار ہو گی۔

رینجرز کے قیام اور اختیارات میں توسیع کی قرار داد کبھی بارہویں نمبر پر آئی تو کبھی گیارہویں نمبر پر۔ قرار داد کو ایوان میں پیش کیا بھی گیا تو شرطوں کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔قرار داد کے مطابق رینجرز کو مزید ایک سال کے لئے صوبے میں تعینات کیا گیا ہے۔ مسودہ کے مطابق رینجرز صرف ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خوروں ، قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔

کسی بھی شخص جس کا براہ راست دہشت گردی سے تعلق نہیں اس کی گرفتاری کے لئے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ سرکاری دفتر پر چھاپے کیلئے بھی اجازت درکار ہو گی۔ قرار داد ایوان میں پیش ہوئی تو رائے شماری کے دوران ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ شور شرابا کرتے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور کاپیاں بھی پھاڑ ڈالیں۔

احتجاجی ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا جس قرار داد کیلئے شور مچایا جا رہا تھا اس کے ایوان میں آنے پر احتجاج افسوس ناک ہے۔ اسپیکر کے ریمارکس کے باوجود اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا اور ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔اجلاس میں شہدائے پشاور کے لیئے دعا کی گئی جس کے بعد رینجرز اختیارات کے مشروط قرارداد وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے پیش کی جو فورا منظور کر لی گئی۔

متعلقہ عنوان :