پاکستان میں دستیاب وسائل کی معلومات کے فقدان کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹامس روزینڈر

دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے،تجارتی مذاکرات سے تجارت کا فروغ ممکن ہے۔ یونس بشیر

جمعرات 17 دسمبر 2015 22:00

کراچی ۔ 17 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔17 دسمبر۔2015ء) سوئیڈن کے سفیر ٹامس روزینڈر نے پاکستان میں دستیاب وسائل کے بارے میں معلومات کے فقدان کو دور کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن وامان کی بہتر صورتحال کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان کی جانب راغب کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ہم سوئیڈش کمپنیوں کے کراچی ،لاہور اور اسلام آباد کے دورے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ اس موقع پرسوئیڈن سفارتخانے کی سیکنڈ سیکرٹری مس ماھیاد ٹاواکولی،سویڈن قونصلیٹ کے ویلنٹائن ڈی سوزا ،کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر،سینئر نائب صدر ضیا احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، چیئرمین کے سی سی آئی خصوصی کمیٹی برائے ”مائی کراچی“ نمائش محمد ادریس اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سوئیڈن کے سفیر نے کراچی کی تاجر برادری کو روایتی اشیاء سے ہٹ کر دیگر اشیاء کی برآمدات پر توجہ مرکوز رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سویڈن کے ساتھ تجارت کو بہتر بنانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کراچی کو اقتصادی سرگرمیوں کامرکز قرار دیتے ہوئے کہاکہ تاجربرادری کی جانب سے سوئیڈن کو اس بارے میں آگاہی کی فراہمی انتہائی اہم ہے نیز دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلے، سیمینارز کے انعقاد اور تجارتی سرگرمیوں کو مستقل بنیادوں پر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان اور سوئیڈن کے مابین تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور دوطرفہ تجارتی فروغ کی وسیع گنجائش ہے۔ گزشتہ 5سے10سالوں کے درمیان سوئیڈن کے سفارتخانے امن و امان کی صورتحال کے مدنظر اپنے وسائل کو محدود کردیا تھا تا ہم اب امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد سفارتخانے کے وسائل میں اضافہ کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے سوئیڈش سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی اقتصادی لحاظ سے پاکستان کا معاشی حب ہے جو سوئیڈش سرمایہ کاروں کو منافع بخش سرمایہ کاری اور مشترکہ شراکت داری کے شاندار مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کراچی میں امن وامان کی مجموعی صورتحال بہتر بنانے کی موٴثر کوششوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ سوئیڈش سرمایہ کاروں کے لیے شہر کراچی انتہائی پرکشش ہے جہاں کاروبار اور مشترکہ شراکت داری کے ذریعے زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر سوئیڈن کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے اور تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کا خواہش مند ہے تاکہ پاکستان اور سوئیڈن کے مابین تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جاسکے جو دونوں ممالک کی معیشت کے لیے سود مند ہے۔انہوں نے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے گزشتہ سال138.94ملین ڈالر کے مقابلے میں مالی سال2015ء کے دوران 149.56ملین ڈالر مالیت کی اشیاء سوئیڈن کو برآمد کیں جو7.6فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے جبکہ زیر تبصرہ مدت کے دوران درآمدات میں 80فیصد اضافہ دیکھا گیا ۔

مالی سال2015ء کے دوران372.88ملین ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 206.59 ملین ڈالر تھیں۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ سوئیڈن غذائی اشیاء اور کپڑوں کا ایک بڑا درآمدی ملک ہے لہٰذا پاکستان ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دے سکتا ہے۔مزید برآں پاکستان سے تازہ پھل، منجمد غذائی اشیاء اور ڈیری مصنوعات سوئیڈن کو برآمد کرنے کی بھی کافی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ دوطرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے،تجارتی مذاکرات اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کی حکمت عملی دوطرفہ تجارت میں کئی گنا اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے سوئیڈش کمپنیوں کو کراچی چیمبرکے زیر اہتمام اگلے برس مارچ میں منعقد ہونے والی ” مائی کراچی“ نمائش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ یہ نمائش سوئیڈش کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کی تشہیر اور خوشگوار ماحول میں کراچی کی تاجربرادری کے ساتھ مستحکم رابطے استوار کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔

متعلقہ عنوان :