صارم ویلفےئر ٹرسٹ کی کاوشوں سے من گھڑت مقدمے میں ملوث تعلیم یافتہ شخص کی رہائی

واقعہ انسانیت کی سراسر خلاف ورزی ہے روک تھام کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، صارم برنی

جمعہ 18 دسمبر 2015 17:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 دسمبر۔2015ء) حقوق انسانی کی تنظیم صارم ویلفےئر ٹرسٹ انٹرنیشنل عالمی سطح پر انسانی حقوق اور انسانیت کے وسیع تر مفاد میں اپنے کارہائے نمایاں عرصہ دراز سے سر انجام دے رہا ہے۔ترجمان کے مطابق لاہور کے ایک تعلیم یافتہ پوسٹ گریجویٹ شخص نسیم شہزادکے شناختی کارڈ کواستعمال کر کے منشیات کے ایک من گھڑت مقدمے ملوث کیا گیا اوراس کے نام پر لاہور سے لندن کے لئے منشیات سے بھری ہوئی جیکٹس بھیجی گئیں اور پارسل بک کرواتے وقت جو شناختی کارڈ استعمال کیا گیاپارسل بک کروانے والے نے شناختی کارڈ تصویر کی جگہ اپنی تصویر لگائی اور باقی کوائف نسیم شہزاد کے رکھے جب کہ نسیم شہزاد کو کوئی اس بارے میں کوئی علم نہیں تھاجبکہ نسیم شہزاد کا کوئی رشتہ دار یا جاننے والا بیرون ملک موجود ہے اور نہ ہی اس نے کوئی پارسل کیا تھا ۔

(جاری ہے)

نسیم کی جانب سے مذکورہ شخص کے خلاف ایف آئی آر تھانہ ANF کراچی میں بھی درج کروائی گئی ۔ترجمان کے مطابق نسیم شہزاد کے کردار کے بارے میں انکے قرب و جوار کے لوگوں نے اپنے سرٹیفیکٹ بھی دئیے لیکن نقار خانے میں بھلا طوطی کی آواز کون سنتا ہے بالاآخر نسیم شہزاد نے بے سرو سامانی کے عالم میں صارم ویلفےئر ٹرسٹ کے چےئر مین صارم برنی سے ملاقات کی اور ساری صورتحال سے آگاہ کیا جس پر صارم برنی نے اپنی وکلاء ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر حقائق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کریں اور اس بے سہارا اور بے یارو مددگار نو جوان کی معاونت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں چناچہ ٹرسٹ کی وکلاء ٹیم نے عدالت عالیہ سندھ ھ ہائی کورٹ میںآ ئین آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن دائر کی جس پر عدالت کے معزز ڈویژنل بینچ نے جناب جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں نسیم شہزاد کو حفاظتی ضمانت دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئےCNS کورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کو منظور کرتے ہوئے متعلقہ ادارے کو ہدایت جاری کی کہ وہNADRA سے رپورٹ طلب کریں اورپارسل رسید کی تصدیق کروائیں نادرا سے تصدیق کے بعد پتہ چلا کہ رسید پر مبینہ ملزم نسیم شہزاد کے انگوٹھے کے نشانات میچ نہیں کرتے ہیں ۔

جس پر صارم ویلفےئر ٹرسٹ کی وکلاء ٹیم نے ایک بار پھر ہائی کورٹ سے رابطہ کیا اورہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے متعلقہ عدالت کو ہدایت دی کہ وہ 4 ہفتے کے اندر اس مقدمے کا فیصلہ سنائیں ۔ صارم ویلفےئر ٹرسٹ کی وکلاء ٹیم کی انتھک کوششوں سے آخر کار حقائق سامنے آئے اور عدالت نے نسیم شہزاد کے شناختی کارڈکوغلط طریقے سے استعمال ہونے پر اس کو بری کر دیا گیا ۔ نسیم شہزاد نے صارم ویلفےئر ٹرسٹ میں آکر صارم برنی صاحب کا شکریہ ادا کیا اور صارم ٹرسٹ کی کاوشوں کو سراہا جس پر صارم برنی نے نسیم شہزاد کے ساتھ ہونے والے واقعے کو انسانی حقوق اور انسانیت کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ۔

متعلقہ عنوان :