دہشت گرد کارروائیوں میں اضافے کی وجہ گوانتاناموبے جیل بھی ہے، امریکہ

ہفتہ 19 دسمبر 2015 15:52

دہشت گرد کارروائیوں میں اضافے کی وجہ گوانتاناموبے جیل بھی ہے، امریکہ

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 دسمبر۔2015ء ) امریکی صدر براک اوباما نے کہاہے کہ دہشت گرد کارروائیوں میں اضافے کی وجہ گوانتاناموبے کا عقوبت خانہ بھی ہے جسے ہر حال میں بند ہونا چاہیئے،کانگریس کو بدنام زمانہ جیل بند کرنے کے حوالے سے ایک پلان پیش کروں گا، اگر کانگریس نے اس پلان کو مسترد کیا تو پھر اپنے خصوصی صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس جیل کو بند کر سکتا ہوں،پورا یقین ہے کہ ہم داعش کو شکست دے دیں گے،شام میں جاری خون ریزی روکنے کے لئے بشارالاسد کو ہر صورت جانا ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کا اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہنا تھا کہ اگر کانگریس نے گوانتانامو کا قید خانہ بند کرنے کے منصوبے کی منظوری نہ دی تو وہ اس سلسلے میں اپنا صدارتی اختیار استعمال کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

میرا اندازہ ہے کہ آئندہ برس کے آغاز میں گوانتانا موبے میں قید افراد کی تعداد 100 سے بھی کم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گوانتانا موبے جیل کی وجہ سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، کانگریس کو بدنام زمانہ جیل بند کرنے کے حوالے سے ایک پلان پیش کروں گا، اگر کانگریس نے اس پلان کو مسترد کیا تو پھر اپنے خصوصی صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس جیل کو بند کر سکتا ہوں۔

براک اوباما کا کہنا تھا کہ پورا یقین ہے کہ ہم داعش کو شکست دے دیں گے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ شام میں خانہ جنگی بند ہو، بشارالاسد شام میں ایک مسئلے کی شکل اختیار کر گیا ہے کیونکہ شام میں اکثریت بشار الاسد کو صدر نہیں دیکھنا چاہتی، شام میں جاری خون ریزی روکنے کے لئے بشارالاسد کو ہر صورت جانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شام کی صورتحال لیبیا کی طرح ہوچکی ہے جس کا سیاسی حل نکالنے کے لئے جان کیری ان تھک کوشش کررہے ہیں، سوشل میڈیا پر جاری داعش کے پروپیگنڈے کو مانیٹر کرنے کے لئے نظام کو مزید سخت کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ نے محکمہ دفاع کے حکام کے حوالے سے خبر دی تھی کہ آئندہ چند ہفتوں میں گوانتانامو کے حراستی مرکز سے 17 قیدیوں کی منتقلی کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔اس منتقلی کے بعد وہاں قید افراد کی تعداد 90 رہ جائے گی جن میں سے بیشتر کی منتقلی کی منظوری دی جا چکی ہے۔امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیرِ دفاع ایشٹن کارٹر ان 17 افراد کی منتقلی کے بارے میں کانگریس کو پہلے ہی بتا چکے ہیں۔

یہ قید خانہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کے آغاز کے بعد سنہ 2002 میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں پر ایسے افراد کو قید کیا جاتا تھا جنھیں امریکی حکام ’دشمن جنگجو‘ قرار دیتے تھے۔گوانتانامو میں پہلی مرتبہ 11 جنوری 2002 کو 20 قیدی لائے گئے اور اس کے بعد سے اب تک یہاں کل 780 افراد قید کیے جا چکے ہیں جن میں سے بیشتر پر نہ تو کوئی الزام عائد کیا گیا اور نہ ہی مقدمہ چلا۔2015 میں اب تک کے اندازوں کے مطابق 20 افراد کی گوانتانامو سے رہائی عمل میں آ چکی ہے جبکہ 2014 میں اس قید خانے سے 28 قیدی رہا کیے گئے جو صدر اوباما کے 2009 میں امریکی صدر بننے کے بعد سب سے بڑی تعداد تھی۔.

متعلقہ عنوان :