2016دنیا کا گرم ترین سال ہوگا، برطانوی ماہرین موسمیات

ہفتہ 19 دسمبر 2015 16:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 دسمبر۔2015ء)یوں تو کہا جا رہا تھا کہ2015 گزشتہ صدی کا گرم ترین سال ہے اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا کے درجہ حرارت میں 2 ڈگری کا اضافہ ہوا ہے لیکن اب برطانیہ کے محکمہ موسمیات کی جانب سے کی گئی پیش گوئی کے مطابق اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2016 زیادہ گرم سال ہوگا جو زمین پر انتہائی گہرے اثرات چھوڑے گا۔

برطانوی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جس طرح عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے انہیں یقین ہے کہ 2016 میں درجہ حرارت 1.1 سیلسئس سے اوپر رہ سکتا ہے۔ برطانوی محکمہ موسمیات کی جانب سے کی جانے والی نئی پیش گوئی کمپیوٹر ماڈلز اور شماریاتی طریقہ کار پر مشتمل ہے اور اس کے مطابق آئندہ 12 مہینوں میں عالمی درجہ حرارت کی اوسط شرح 1961 سے 1990 کے درمیان کی شرح سے 0.84 درجے سے اوپر رہنے کا امکان ہے اور اگر صنعتی دور سے پہلے کی سطح کا موازنہ کیا جائے تو نئی پیش گوئی کے مطابق آئندہ سال کے درجہ حرارت کی اوسط شرح 1850 سے 1899 کے مقابلے میں 1.1 سیلسئس رہنے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی محکمہ موسمیات سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ آئندہ برس کی پیش گوئی گزشتہ سالوں میں رہنے ولے درجہ حرارت اور اس کے عوامل کو سامنے رکھ کرکی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں 2014 میں درجہ حرارت 0.6 رہا جو ایک ریکارڈ تھا جب کہ رواں برس یہ درجہ حرارت 0.7 رہا اور وہ بھی ایک ریکارڈ تھا اور آئندہ برس کے لیے ییہ 0.8 ہو گا جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ برطانیہ میں 3 برس کے دوران درجہ حرارت میں تیزی آئی۔

ماہرین کے مطابق 2016 کے آخر تک برطانیہ میں 3 برس کے دوران مسلسل درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کا امکان ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ سال پاکستان اور بھارت سمیت ایشیا کے کئی ممالک میں گرمی کی شدید لہر آسکتی ہے اور گرمی کا نیا ریکارڈ بن سکتا ہے۔موسمیات کے ماہرین کے مطابق عالمی درجہ حرارت کے باعث بھارت میں مون سون سیزنپہلے ہی محدود ہو چکا ہے جس نے بحرِ اوقیانوس میں آنے والے طوفانوں کو کم کیا جب کہ یہ گزشتہ چند ہفتوں میں شمالی یورپ میں سردی سے پہلے آنے والے طوفانوں میں بھی ملوث رہا ہے۔

برطانیہ میں رواں سال کو پہلے ہی گرم ترین سال قرار دیا جا چکا ہے جس کی بنیادی وجہ عالمی درجہ حرارت کا بڑھنا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پیرس میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں شریک ممالک نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ دنیا کو عالمی درجہ حرارت کو 1.5 سیلسئس سے اوپر رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔