پاکستان ریلوے ملکی معیشت کی بحالی اور عوام کو سستی سفری سہولتوں کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے، ناصر نذیر

ہفتہ 19 دسمبر 2015 16:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 دسمبر۔2015ء) پاکستان ریلوے ملکی معیشت کی بحالی اور عوام کو سستی سفری سہولتوں کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے، 2013ء میں کراچی سے ملک کے دیگر حصوں میں تجارتی سامان کی زیادہ تر نقل وحمل پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کے ذریعے ہوتی تھی اب ماہانہ 350سے زائدمال بردار ٹرینیں اس مقصد کے لئے چلائی جا رہی ہیں ،رواں مالی سال کے 4ماہ 18دنوں میں کراچی ڈویژن نے 3ارب 56کروڑکا ریونیو جمع کیا جس میں سے مال بردار ٹرینوں کی آمدنی 2ارب ایک کروڑرہی ہے۔

ڈویژنل کمرشل آفیسرکراچی ناصر نذیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلوے کی بحالی اور اسے منافع بخش ادارہ بنانے میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا بڑا کردار ہے۔ انہوں نے دن رات محنت کر کے مسافر ٹرینوں کی آمد و رفت کو بروقت بنایا جس کی وجہ سے مسافروں نے دوبارہ ریلوے کا سفر شروع کیا ہے اسی طرح پاکستان ریلوے کی مال بردار گاڑیوں کے کم کرائے ملک بھر میں تجارتی مال پہنچانے کا بہترین ذریعہ بن گئے ، 2013ء میں ماہانہ 30 مال بردار ٹرینیں بمشکل نکل رہی تھیں ابان کی تعداد 350 تک پہنچ گئی ہے جو کراچی سے ملک کے دیگر حصوں میں تجارتی مال کی ترسیل کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ 2014-15 ء میں مال بردارٹرینوں نے 7 ارب 22 کروڑ روپے کا ریکارڈ ریونیو حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ وفاقی حکومت کی پالیسیوں کے باعث ممکن ہوا ہے۔ناصر نذیر نے کہا کہ حکومت نے مال بردار ٹرینوں کی بحالی کیلئے چائنا سے 55 نئے انجن منگوائے جس کی وجہ سے ریلوے خسارے سے نکل کر منافع بخش ادارہ بن گیا ہے۔انہون نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کراچی ڈویژن نے سال 2014-15 میں 12 ارب 43 کروڑ روپے کمائے جبکہ 9 ارب 30 کروڑ روپے کا ہدف دیا گیا تھا، اس طرح 2014-15 مالی سال کے دوران ہدف سے 3 ارب 13 کروڑ روپے سے زائد کمائے ہیں۔

رواں مالی سال کے چار ماہ 18 دنوں میں کراچی ڈویژن نے 3 ارب 56 کروڑ روپے کمائے جبکہ 2 ارب ایک کروڑ مال بردار گاڑیوں کی آمدنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے مسافروں کو ریلوے سفر کی طرف متوجہ کرنے کیلئے ریلوے اسٹیشنوں کو اپ گریڈ کر رہا ہے پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور راولپنڈی ریلوے اسٹیشن کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور اس کی تزئین و آرائش کے ساتھ ساتھ مسافروں کی سہولت کیلئے ویٹنگ روم، ریسٹورنٹ، ڈائننگ روم، ریلوے اسٹیشن کے قریب شاپنگ مال کی تعمیر کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس بات پر زیادہ توجہ دے رہی ہے کہ مسافر ٹرینوں کی آمد و رفت کو بروقت کیا جائے اور اس میں تاخیری حربے اپنانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کی اربوں روپے کی اراضی پر بنائے گئے تجاوزات کو ختم کرنے کیلئے آپریشن کئے جا رہے ہیں جس میں صوبائی حکومت، رینجرز اور پولیس ہمارا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد آٹو بھان میں پاکستان ریلوے کی اربوں روپے کی زمین سے لینڈ مافیا کا قبضہ ختم کرایا گیا ہے۔ اسی طرح چنیسر گوٹھ، سٹی اسٹیشن، کینٹ کالونی و دیگر علاقوں میں پاکستان ریلوے کی زمینوں سے قبضہ ختم کرایا جا رہا ہے۔ مون گارڈن کی زمین کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مون گارڈن کی زمین پاکستان ریلوے کی نہیں ہے پاکستان ریلوے سے 1988ء میں یہ زمین ریلویز ایمپلائز کوآپریٹو ہاوٴسنگ سوسائٹی نے 53 ایکڑ جگہ 99 برس کے لئے محض 13 لاکھ روپے کے عوض حاصل کی تھی۔

ریلوے کو آپریٹو ہاوٴسنگ سوسائٹی انتظامیہ نے اس میں سے 2.1 ایکڑ جگہ برسوں پہلے بغیر قانونی کارروائی کے مون بلڈرز کے حوالے کر دی تھی۔ ہم مون گارڈن کے مکینوں کی بے دخلی کے حق میں نہیں ہیں اس کی سزا ریلوے ایمپلائز سوسائٹی کی انتظامیہ اور بلڈرز کو ملنی چاہئے اس کا ہم قانونی جائزہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :