بہاولپور ،ہائی کورٹ کا خوف، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے نے 6سال پرانے میگا کرپشن کیس کو فائنل کردیا

کرپشن کیس میں ملوث سرکاری افسران کی گرفتاری کے لیے جوڈیشل احکامات جاری ،فوری گرفتاری کے احکامات

ہفتہ 19 دسمبر 2015 19:55

بہاولپور ،ہائی کورٹ کا خوف، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے نے 6سال پرانے میگا ..

بہاول پور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 دسمبر۔2015ء ) ہائی کورٹ کا خوف، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے نے 6سال پرانے میگا کرپشن کیس کو فائنل کرتے ہوئے کرپشن کیس میں ملوث سرکاری افسران کی گرفتاری کے لیے جوڈیشل احکامات جاری کر دیئے۔،دو کروڑ کا سرکاری نقصان ثابت، موجودہ ایم ڈی واسا ملتان سمیت سابقہ ٹی ایم اوز اور دیگر اعلیٰ افسران کے خلاف جوڈیشل ایکشن منظور، فوری گرفتاری کے احکامات جاری، ٹھیکیدار کو 18کروڑ کی پیمنٹ دی جاچکی ہے جبکہ واٹر سپلائی میگاپراجیکٹ کی دونوں بڑی سکیمیں مکمل طورپر فلاپ ہوچکی ہیں صرف دو کروڑ کانقصان ظاہر کر کے اینٹی کرپشن نے ناانصافی کی ہے، مدعی ، تفصیل کے مطابق سال 2009ء میں شہری نے اینٹی کرپشن کو درخواست دی تھی جس میں بتایاگیاتھا کہ سال 2006-07ء سے اربوں روپے کی لاگت سے بہاولپور میں شروع کئے جانے والی سدرن پنجاب اربن ایریا منصوبہ واٹر سپلائی سکیم میں گورنمنٹ کی جانب سے مقرر شدہ معیاری پائپوں کی جگہ ٹھیکیدار کی جانب سے انتہائی غیر معیاری پائپ استعمال کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ اربوں روپے کا میگا پراجیکٹ ناکام ہوسکتاہے ۔

(جاری ہے)

اس غیر معیاری پائپ میں جگہ جگہ کریکس پڑ چکے ہیں اورجب اس کو چلانے کی کوشش کی گئی تو یہ غیر معیاری پائپ کئی جگہوں سے پھٹ گیا جس پر اینٹی کرپشن نے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ۔ جبکہ دوسری طرف یہ میگاپراجیکٹ حقیقت میں بھی مکمل طورپر فلاپ ہوگیا خصوصاواٹر پائپ لائن سپلائی سکیم ٹبہ بدر شیر اورسیٹلائٹ ٹاؤن مکمل طورپر ناکام ہوگئی اورچل ہی نہ سکی۔

اس میگاکرپشن کیس کو 10سے زائد انکوائری آفیسروں نے سماعت کیا۔ جس کے بعد 2012ء کو ٹھیکیدار اوردیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیاگیا۔تاہم ان کے خلاف جوڈیشل ایکشن اوران کی گرفتاری کے عمل کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر التواء میں ڈال دیاگیا جس کی وجہ اس مقدمہ میں اعلیٰ سرکاری افسران کاملوث ہوناتھا۔ تاہم معاملہ ہائی کورٹ میں آجانے پر ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو حکم جاری کرتے ہوئے معاملے کو دو روز کے اندر فائنل کر نے کاحکم جاری کیا۔

جس پر اس انکوائری کوفائنل کرنے کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل اینٹی کرپشن ساہیوال شیخ عرفان کو ڈی جی اینٹی کرپشن نے اس انکوائر ی کوفائنل کرنے کیلئے مقرر کیاجنہوں نے دو دن تمام معاملے کی چھان بین کے بعد اس میگاپراجیکٹ میں دوکروڑ کا سرکاری نقصان ہونے کی رپورٹ کرتے ہوئے تمام ملزمان جن میں سابق ٹی ایم او چوہدری احمد کمال ،سابق ٹی ایم او محمد سلیم خان ،سابق ٹی او آئی اینڈ ایس ، حال تعینات ایم ڈی واسا ملتان نذیر احمد چغتائی ،عامر نسیم خان میونسپل انجینئر ،نسیم احمد میوٴ،ٹی او آئی اینڈ ایس ،محمد اقبال اے ٹی او آئی اینڈ ایس ،راوٴ محمد یوسف سب انجینئر،مہر ممتاز سب انجینئر،مسعود الحسن کاظمی ریذیڈنٹ انجینئرSPBUSP ) ) محمود الحسن انصاری ریزیڈنٹ انجینئر،خضر حیات اسسٹنٹ ریذیڈنٹ انجینئر ،کرامت علی سائیٹ انسپکٹر اور محمد ادریس گورنمنٹ کنٹریکٹر ٹی ایم اے سٹی بہاولپور کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمہ نمبر45/12بجرم PCA 2(2) 47, 409 PPCتھانہ انٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر بہاولپور کا چالان عدالت جناب جج صاحب انٹی کرپشن کورٹ بہاولپور میں بھجوانے کا حکم دیا ہے ۔

دوسری طرف اس مقدمے کے مدعی غلام رسول نے آن لائن کوبتایاکہ یہ پراجیکٹ مکمل طورپر فلاپ ہوچکے ہیں اوران میں تمام میٹریل غیر معیاری استعمال کیاگیاہے جبکہ دوسری طرف ٹھیکیدار کو 18کروڑ کی پیمنٹ کی جاچکی ہے اوراس کی اب صرف دو کروڑ کی پیمنٹ بقایاہے۔ جان بوجھ کر دوکروڑ کانقصان نکلوایاگیاہے تاکہ ٹھیکیدار یہ کہہ سکے کہ میرئے بقایاجات دوکروڑ روپے سرکاری خزانے میں ڈال کر معاملے کوختم کردیں اس طرح اس کیس کو کمزور کر کے ٹھیکیدار اورملزمان کوپوری طرح سپورٹ کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ اس حوالے سے ان کی اپیل سپریم کورٹ آف پاکستان میں موجود ہے جس میں وہ اینٹی کرپشن کی اس ناانصافی کے معاملے کواٹھائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :