بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیرکرنے کے لیے انتہاپسند ہندؤں کی جانب سے20ٹن پتھر ایودھیا پہنچادیا گیا

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 21 دسمبر 2015 14:36

بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیرکرنے کے لیے انتہاپسند ہندؤں کی جانب سے20ٹن ..

ایودھیا (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔21 دسمبر۔2015ء)بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیرکرنے کے لیے انتہاپسند ہندؤں کی جانب سے پتھر ایودھیا پہنچادیا گیا ہے‘ ایودھیا میں متنازع مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لیے 20 ٹن پتھر وہاں کے کارسیوک پورم میں لائے گئے ہیں۔یہ پتھر دو ٹرکوں میں بھارت کی مغربی ریاست راجستھان سے لائے گئے ہیں جبکہ ریاست اتر پردیش میں قائم الہ آباد ہائی کورٹ نے 2010 میں بابری مسجد رام مندر کے قدیمی تنازعے پر فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق جس زمین پر بابری مسجد موجود تھی، اسے ہندووٴں اور مسلمانوں کی درمیان تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

فی الحال یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور متنازع جگہ پر کسی قسم کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

تاہم بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق ہندووٴں کے ایک رہنما مہنت نرتیہ گوپال داس نے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ہندو تنظیم وی ایچ پی کے کارسیوک پورم کے انچارج شرد شرما نے بتایا مندر کی تعمیر کے کام میں بہت سارے پتھر کی ضرورت ہے۔

ابھی 20 ٹن پتھر آئے ہیں، لیکن تقریبا دو لاکھ ٹن پتھر چاہییں۔ ہمیں امید ہے کہ آئندہ لوگوں کی جانب سے ہی پتھروں کا عطیہ آئے گا۔ جیسے ہی حکومت کی طرف سے حکم ملے گا، ہم تعمیری کام شروع کر دیں گے۔رواں سال اشوک سنگھل کی موت سے پہلے ان کی صدارت میں 14 جون کو وشو ہندو پریشد کے رہنما بورڈ کی ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مندر کو پیسوں سے زیادہ پتھروں کا عطیہ چاہیے۔

خیال رہے کہ چھ دسمبر1992 میں بابری مسجد کے انہدام سے پہلے رام مندر کے لیے مختلف ہندو تنظیموں کی جانب سے ملک گیر پیمانے پر مہم چلائی گئی تھی اور انہدام کے بعد فرقہ وارانہ فسادات میں بہت سے افراد ہلاک ہوئے تھے۔وی ایچ پی کے ماہرین کے مطابق راجستھان میں کچھ کانیں بند ہو رہی تھیں اسی لیے فوری طور پر پتھر منگوانے کا کام کیا گیا ہے۔اس سے پہلے بھی ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لیے پتھر آتے رہے ہیں۔

2007 تک پتھر مسلسل لائے جا رہے تھے لیکن راجستھان حکومت کی جانب سے کانوں کے قوانین تبدیلی کی وجہ سے پتھر لانے کا سلسلہ رک گیا تھا۔پتھر لائے جانے کے اس تازہ واقعے پر انتظامیہ خاموش ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب تک ایودھیا میں امن رہتا ہے تب تک وہ کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔