طالبان نے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر قبضہ کر لیا ،ضلع کے دیگر حصوں میں لڑائی جاری

پیر 21 دسمبر 2015 14:47

طالبان نے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر قبضہ کر لیا ،ضلع کے دیگر حصوں میں ..

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔21 دسمبر۔2015ء ) افغانستان کے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر طالبان نے قبضہ کرلیا،طالبان کاپولیس ہیڈ کوارٹر پر قبضہ ہوچکا ہے جبکہ ضلع کے دیگر حصوں میں لڑائی جاری ہے،ضلع سنگین پر قبضہ سے قبل صوبہ ہلمند کے نائب گورنر نے فیس بک کے ذریعے صدر اشرف غنی سے، ہلمند میں طالبان کے ساتھ جاری لڑائی میں مدد مانگی تھی۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین پر طالبان نے قبضہ کرلیا ہے ۔اس سے قبل ضلع سنگین کے پولیس ہیڈکوارٹر پر قبضے کے لیے طالبان جنگجووٴں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ۔پولیس کمانڈر محمد داوٴد نے سیٹلائٹ فون کے ذریعے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ طالبان جنگجو میں گھر چکے ہیں اور انھیں فوری طور پر کمک کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ اگر مدد نہیں پہنچی تو وہ زیادہ دیر تک حملہ آوروں کو نہیں روک سکتے کیونکہ ان کے پاس گولہ بارود ختم ہو رہا ہے۔دوسری جانب ہلمند کے گورنر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پورا ہلمند صوبہ طالبان کے قبضے میں جا سکتا ہے۔سماجی رابطوں کی سائٹ فیس بک پر محمد جان رسول یار نے صدر غنی کو اپنے پیغام میں لکھا کہ گذشتہ دو دنوں سے ہلمند میں ہونے والی لڑائی میں 90 فوجی مارے جا چکے ہیں۔

ہلمند دشمن کے قبضے میں آجائے گا اور وہ قندوز کی طرح نہیں ہے جس کا قبضہ واپس لینے کے لیے ہم نے ایئر پورٹ سے ایک آپریشن کیا تھا۔ محمد جان نے صدر غنی کو متنبہ کیا تھا کہ صوبے پر طالبان کا قبضہ ہوسکتا ہے۔ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ صدر غنی کا عملہ ان کو درست اطلاعات فراہم نہیں کر رہا ہے۔اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ پیغام دینے کے لیے فیس بک مناسب ذریعہ نہیں ہے محمد جان نے لکھا کہ ’ ہلمند دشمنوں کے ہاتھ میں چلا جائے گا اور یہ قندوز کی طرح نہیں ہے جہاں کارروائی کرکے علاقے کو دشمن سے واپس لے لیا جائے گا، یہاں ایسا کرنا نا ممکن ہوگا۔

‘خیال رہے کہ حالیہ مہینوں میں طالبان جنگجووٴں نے ملک کے کئی علاقوں میں افغان فوج کے خلاف کارروائیاں کی ہیں جس کے باعث سکیورٹی فورسرز دباوٴ کا شکار ہیں۔

متعلقہ عنوان :