پیوٹن چلتے ہوئے اپنے داہنے بازو کو حرکت کیوں نہیں دیتے‘عالمی ذرائع ابلاغ میں بحث

روسی صدر کو دائیں بازو کو حرکت نہ دینے کی ٹریننگ ’کے جی بی‘ میں خدمات کے دوران دی گئی جو ان کی مستقل طور پر فطرت ثانیہ بن چکی ہے‘ماہرین

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 21 دسمبر 2015 16:28

پیوٹن چلتے ہوئے اپنے داہنے بازو کو حرکت کیوں نہیں دیتے‘عالمی ذرائع ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔21 دسمبر۔2015ء) شام میں خانہ جنگی اور روس کی جانب سے صدربشارالاسدکی حمایت کے فیصلے کے بعد سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن عالمی ذرائع ابلاغ پر چھائے ہوئے ہیں اور ان کی سیاسی اور ذاتی زندگی کے بارے میں نت نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں صدرپوٹن کی ایک منفرد عادت زیربحث ہے کہ چلتے ہوئے صدر ولادی میر پیوٹن اپنے دائیں ہاتھ کو حرکت کیوں نہیں دیتے ہیں؟یورپی اعصابی ماہرین کی ایک ٹیم نے اپنی ایک تازہ تحقیق میں بتایا ہے کہ صدر ولادی میرپیوٹن اپنے داہنے بازو کو اس لیے حرکت نہیں دیتے کیونکہ وہ فوج میں رہتے ہوئے اس کے عادی ہوچکے ہیں۔

سابق سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی”کے جی بی“ سے وابستہ رہنے والے موجودہ روسی صدر کو عسکری تربیت کے دوران دائیں بازو کے ساتھ بندوق اٹھا کر مارچ کی تربیت دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

کسی بھی دوسرے روسی فوجی کی طرح ولادی میر پیوٹن دائیں ہاتھ کو بلا ضرورت نہ ہلانے کی عادی ہو چکے ہیں۔ چلتے ہوئے اب بھی ایسے ہی لگتا ہے کہ انہوں نے دائیں کندھے سے اسلحہ تھام رکھا ہے۔

جس کے نتیجے میں ان کا دایاں بازو حرکت نہیں کر سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کو حرکت نہ دینے کی ٹریننگ انہیں ’کے جی بی‘ میں خدمات کے دوران دی گئی جو اب ان کی مستقل طور پر فطرت ثانیہ بن چکی ہے۔رپورٹ میں اس بات سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ دوران تربیت کسی بھی فوجی سپاہی اور افسر کو یہ تربیت دی جاتی ہے کہ وہ اسلحہ اٹھا کر ایسے چلیں کہ ان کا دایاں بازو حرکت نہ کرے۔

البتہ بائیں بازو کو وہ دیگر مشاغل اور اسلحہ کے استعمال کے لیے حرکت دیتے رہے ہیں۔دائیں بازو کو حرکت نہ دینے کی عادت میں ولادی میر پیوٹن تنہا نہیں ہیں۔ یہی عادت روسی وزیر اعظم دیمتری میدویدوف، سابق وزیر دفاع اناتولی سیردیکوف اور آرمی چیف اناتولی سیدوروف سمیت دیگر کو ایسی ہی فوجی تربیت دی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ چلتے ہوئے اپنے دائیں ہاتھ کو حرکت نہیں دیتے۔

آج بھی وہ جب چل رہے ہوں تو ایسے لگتا ہے کہ انہوں نے دائیں کندھے سے اسلحہ لگا رکھا ہے۔ 2008ء سے 2012ء تک وزیر اعظم رہنے والے میدویدوف براہ راست روسی انٹیلی جنس سے وابستہ نہیں رہے تاہم یونیورسٹی کے پانچ سالہ دور میں انہیں اسلحہ اٹھانے کی تربیت دی گئی تھی۔ اس کے باوجود میدویدوف کی باڈی لینگویج کافی حد تک صدر ولادی میر پیوٹن سے مشابہت رکھتی ہے۔

متعلقہ عنوان :