حکومت، سیاسی و سماجی تنظیموں اور مفکروں کو مل کر دہشت گردی کے اسباب تلاش کریں ، پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد

ربریت کے ایسے واقعات کے سد باب کے لئے تدابیر بھی اختیار کرناچاہئیں، وائس چانسلر وفاقی جامعہ اردو کا دعائیہ تقریب سے خطاب

پیر 21 دسمبر 2015 20:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 دسمبر۔2015ء)وفاقی جامعہ اردو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد نے کہا ہے کہ حکومت، سیاسی و سماجی تنظیموں اور مفکروں کو مل کر وہ اسباب تلاش کرنا چاہئیں جس کے باعث آرمی پبلک اسکول پشاور جیسے دہشت گردی کے واقعات جنم لیتے ہیں اور بربریت کے ایسے واقعات کے سد باب کے لئے تدابیر بھی اختیار کرناچاہئیں۔

وفاقی جامعہ اردو کے تحت پشاور سانحے کی یاد میں یوم عزم برائے انسداد دہشت گردی کے موقع پر ہونے والی دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ارباب اخیتار سے امید ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے گی جن سے دہشت گردی کے واقعات کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ پروگرام سے تحریک نظام المصطفی کے سربراہ حاجی حنیف طیب،ستارہ امتیاز بریگیڈئیر مظفرالحسن،رکن سینیٹ اقبال خان،دینی اسکالر محسن نقوی،سندھ یونیورسٹی کی رجسٹرار پروین اختر،جامعہ اردو کے رجسٹرار آصف علی،شعبہ نفسیات کی چئرپرسن پروفیسر شاہین قادری، شعبہ ابلاغ عامہ کے چئرمین ڈاکٹر توصیف احمد خان ،جامعہ کراچی کے پروفیسر طاہر مسعود،صدر انجمن اساتذہ گلشن کیمپس سیما ناز صدیقی،معروف ٹی وی اینکر اور گلوکار ندیم جعفری نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

طلبا وطالبات نے اس موقع پر ٹیبلوز اور ملی نغمے بھی پیش کئے۔مظفر الحسن نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں شخصیات کے بجائے اداروں کو مستحکم کرنا چاہئے تاکہ دنیا میں کتنی ہی جنگی کیفیت ہو وہ ادارے موثر طریقے سے اپنا کام کرتے رہیں۔مغرب ہمارے مقابلے میں اس لئے تعلیم و تحقیق کے میدان میں ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا ہے کہ وہاں ادارے مضبوط ہیں۔اقبال خان نے کہا کہ پاکستان آرمی کا آپریشن ضرب عصب دہشت گردی کے خاتمے کی طرف اہم اقدام ہے۔

پشاور سانحے نے پوری قوم کو متحد کردیا ہے۔حاجی حنیف طیب نے کہا کہ ہماری قوم میں سقوط ڈھاکا جیسے سانحے کے بعد بھی شعور بیدار نہیں ہوا بلکہ انتشار پیدا ہوگیاہے۔ ملک کی وہ قوتیں جو اس کے لئے کچھ کرنے کی پوزیشن میں تھیں انہوں نے اس کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔اب ملک و قوم کے لئے سوچنے کے بعد کچھ کرگزرنے کا وقت ہے۔شہداء بچوں اور ان کے والدین کو سلام پیش کرتا ہوں۔

پروفیسرشاہین قادری نے کہا کہ سانحہ پشاور کے شہداء اور زخمی بچوں کا سوچ کرہی دل خون کے آنسو روتا ہے۔ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ندیم جعفری نے کہا کہ ہم سب میں انسانیت اور حب الوطنی کا جذبہ مستقل بنیادوں پر اجاگر ہونا چاہئے، ایسے سانحات کے خلاف اس طرح احتجاج کرنا چاہئے جس کا اثر حکومتی عناصر پر بھی ہو اور وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر موثر اقدامات کرنے پر مجبور ہو۔

سیما ناز صدیقی نے کہا کہ شہید کی موت دراصل قوم کی حیات ہے۔ ہم سب کو مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ توصیف احمد خان نے کہا کہ جامعات کو ایسے عوامل اور اسباب پر تحقیق کرنا چاہئے جس کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات اور دہشت گرد پیدا ہونے کے اسباب کا معلوم ہوسکے۔ پروفیسر طاہر مسعود نے کہاکہ علم و دانش کے بغیر ہماری نجات کی کوئی راہ نہیں ہمیں تعلیم کے فروغ کے لئے جنگی بنیادوں پر مہم چلانا چاہئے۔

ڈاکٹر پروین اختر نے کہاکہ علم روشنی ہے جو ملک بھر میں پھیلے گی تو دہشت گردی اور جرائم کے واقعات کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ رجسٹرارآصف علی نے تمام مہمانوں کو شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کے اختتام پر حاجی حنیف طیب نے پشاور سانحے کے شہدا کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی۔