کراچی کے آوارہ اور زخمی جانوروں کو بھی ایک گھر مل گیا

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی منگل 22 دسمبر 2015 11:39

کراچی کے آوارہ اور زخمی جانوروں کو بھی ایک گھر مل گیا

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر2015ء)کراچی کے آوارہ اور زخمی جانوروں کو بھی ایک گھر مل گیا ہے۔عائشہ چندریگر فاؤنڈیشن(اے سی ایف) اینیمل ریسکو ،شہر میں آوارہ اور زخمی جانوروں کے لیے قائم ہونے والا پہلا تحفظی مرکز ہے۔ فاؤنڈیشن کی سربراہ عائشہ چندریگر کا ماننا ہے کہ دکھ اور تکالیف صرف انسانوں تک محدود نہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ وہ جانوروں کو اس کی آخری سانسوں تک اپنے پاس رکھتے ہیں اور جس حد تک ممکن ہو انہیں بہترین زندگی فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اُن کے تحفظی مرکز میں 85 بلیاں، کتے، ایک گھوڑا اور گدھوں کا ایک جوڑا ہے۔ عائشہ نے اپنے کام کا آغاز ایدھی فاؤنڈیشن کے جانوروں کے تحفظی مرکز اور ہسپتال سے ڈھائی سال پہلے شروع کیا، لیکن شہر میں جانوروں کے لیے ایک اچھے تحفظی مرکز کی ضرورت باقی تھی، جہاں اُن کی تمام ضروریات کا خیال رکھا جائے۔

(جاری ہے)

اے سی ایف میں عائشہ چندریگر کےعلاوہ 9 مزید رضاکار کام کرتے ہیں، ان میں جانوروں کےدو ڈاکٹر، دو صفائی کرنے اور منتظمین شامل ہیں۔

تحفظی مرکز کے تمام امور پرائیویٹ سیکٹر کے عطیات سے چلائے جاتے ہیں۔ اے سی ایف کے کام کرنے کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ لوگ انہیں زخمی اور آوارہ جانوروں کے بارے میں کال کر کے مطلع کرتے ہیں، دوپہر کے بعد ایک گاڑی، جس میں ڈرائیور کے ساتھ جانوروں کا ڈاکٹر اور اس کا اسسٹنٹ ہوتے ہیں، مذکورہ مقام پر جا کر جانورکو تحفظی مرکز میں لے آتے ہیں۔

اگر جانورزخمی ہوتو اس کی سرجری کی جاتی ہے۔سرجری کے بعد دودن تک جانوروں کو الگ رکھا ہے پھر انہیں دوسرے جانوروں کے ساتھ چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اے سی ایف کی ایک منیجر وجیہہ احمد کے مطابق جانوروں میں شرح اموات کافی کم ہے۔ بلیوں کے بچوں میں ماؤں کی طرف سے ترک کیے جانے کے بعد ان میں شرح اموات سب سے زیادہ ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہم اُن جانوروں کو اپنے مرکز میں نہیں لاتے، جو پہلے سےپالتو ہوں اور اُن کے گھر والے انہیں چھوڑنا چاہتے ہوں۔

انہوں نےا س کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پالتو جانور دوسرے جانوروں کے ساتھ آسانی سے ایڈجسٹ نہیں کر سکتے۔ پالتوجانورزیادہ توجہ چاہتے ہیں انہیں عام جانوروں کے ساتھ گھلنے ملنے میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں، جبکہ زخمی اور آوارہ جانور دو دن میں دوسرے جانوروں کے ساتھ ایڈجسٹ ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی پالتو جانور کو ترک کر دے یا وہ گم جائے تو ہم پھر اسے اپنے مرکز میں لے آتے ہیں۔

اے سی ایف میں جانوروں کے لیے کھلی جگہیں ہیں جہاں وہ آرام سے رہتے ہیں۔اس وقت جانوروں کو سب سے زیادہ تنگی مکھیوں سے ہوتی ہے، جس سے نپٹنے کے لیے اے سی ایف جلد ہی مرکز میں پنکھے نصب کرے گی۔ جانوروں کے درد کو اے سی ایف میں کام کرنے والی نیاز بانو بھی بخوبی سمجھتی ہیں۔ تیزاب گردی کی شکار نیاز بانو کا کہنا ہے کہ جب گھر چلی جاتی ہوں تو دل نہیں لگتا۔