سندھ اسمبلی، محمد حسین خان کی تحریک استحقاق حسب ضابطہ قرار دیتے ہوئے استحقاق کمیٹی کے سپرد کردی گئی

ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کمرے مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن جب میں وہاں گیا تو مجھے بتایا گیا کہ کمرے دستیاب نہیں ہیں،محمد حسین

منگل 22 دسمبر 2015 17:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 دسمبر۔2015ء) سندھ اسمبلی میں منگل کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین خان کی تحریک استحقاق کو حسب ضابطہ قرار دیتے ہوئے یہ تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد کردی گئی ۔ کمیٹی آئندہ اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔محمد حسین خان نے اپنی تحریک استحقاق میں کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی کمشنر ضلع شہید بے نظیر بھٹو کو سرکٹ ہاؤس میں رہائش مہیا کرنے کے لیے لکھا تھا ۔

ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کمرے مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن جب میں وہاں گیا تو مجھے بتایا گیا کہ کمرے دستیاب نہیں ہیں۔بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن نند کمار نے قاسم آباد میں سبزی منڈی کی زمین پر قبضے سے متعلق تحریک التواء پیش کی ۔

(جاری ہے)

سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اب اس زمین پر کوئی قبضہ نہیں ہے ۔نند کمار نے اپنی تحریک التواء پر زور نہیں دیا ۔

اجلاس میں تین پرائیویٹ بلز بھی متعارف کرائے گئے ۔ایک بل مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے متعارف کرایا ۔یہ بل بچوں کو اسکولز میں بڑی سزا کے امتناع سے متعلق ہے ۔مسلم لیگ (فنکشنل) کے نند کمار نے دو بلز متعارف کرائے ۔ان میں ایک سندھ منارٹیز رائٹس کمیشن بل اور دوسرا کرمنل لاء (پروٹیکشن آف منارٹیز)بلزشامل ہیں ۔اجلاس میں مسلم لیگ (فنکشنل) محمد شہریار خان مہر کی نجی قرارداد رائے شماری کے بعد مسترد کردی گئی ۔اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ سندھ حکومت اپنے ملازمین کو بروقت اور کسی کٹوتی کے بغیر تنخواہیں دے ۔سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ تنخواہیں بروقت دی جارہی ہیں اور کوئی کٹوتی بھی نہیں کی جارہی ہے ،اس لیے یہ قرارداد خلاف ضابطہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :