وزیر اعظم کی بزنس فرینڈلی حکومت کے ڈھائی سال میں مراعات، ترغیبات نہ دینے سے پاکستان کو 144ارب روپے سے زائد برآمدی آمدنی کا نقصان اٹھانا پڑا ،ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل فورم کے چیف کوآرڈینیٹر محمد جاویدبلوانی

جمعرات 24 دسمبر 2015 15:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24دسمبر۔2015ء) ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو سپورٹ کئے بغیر برآمدات کو فروغ نہیں دیا جا سکتا،مالی سال 2015-16میں جولائی تا نومبر کے دوران پاکستان کو 50ارب روپے سے زائدٹیکسٹائل کی برآمدی آمدنی کا نقصان ہوچکا ہے اور 60 ہزار سے زائد ملازمین اپنی ملازمت سے نکالے جاچکے ہیں، وزیر اعظم نواز شریف کی بزنس فرینڈلی حکومت کے ڈھائی سال میں مراعات، ترغیبات نہ دینے سے پاکستان کو 144ارب روپے سے زائد برآمدی آمدنی کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، بدقسمتی سے اس عرصے میں حکومت نے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو اس کے مسائل سمجھنے کے لئے مناسب وقت نہیں دیا جس کے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل فورم کے چیف کوآرڈینیٹر محمد جاویدبلوانی نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر دو کروڑ80لاکھ ٹیکسٹائل ورکرز میں نصف سے زائد کو روزگار فراہم کرتا ہے مگر پھر بھی اس اہم سیکٹر کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

سیکٹر کو مطلوبہ مراعات، ترغیبات فراہم نہیں کی گئیں جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ نواز شریف حکومت ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات کی افزائش نہیں چاہتی بلکہ اس کے برعکس خام مال کی برآمدات کو سپورٹ کر رہی ہے۔

جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بجلی سری لنکا سے 87فیصد، بھارت، بنگلہ دیش سے 45فیصد زیادہ مہنگی ہے جبکہ قدرتی گیس بنگلہ دیش سے 173فیصد اور بھارت سے 44.2فیصد زیادہ مہنگی ہے۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ ہماری قدرتی گیس امریکہ سے 90فیصد زیادہ مہنگی ہے جو ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات کا سب سے بڑا خریدار ہے (ہماری تقریباً 50فیصد ٹیکسٹائل مصنوعات امریکہ کو برآمد کی جاتی ہیں) انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائلز میں حریف ممالک کے مقابلے میں بنیادی خام مال کی قیمتوں میں اتنا زبردست فرق ہو تو حکومت برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کئے بغیرمحض ملاقات کر کے برآمدات کوکیسے فروغ دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2015-16میں جولائی تا نومبر کے دوران پچھلے سال کے اسی عرصے کی نسبت ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 8.40فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جس سے برآمدات5ارب 71کروڑ30لاکھ ڈالر سے کم ہوکر5ارب 23کروڑ30لاکھ ڈالرتک ہوچکی ہیں جس پر ہمارے تھنک ٹینکس اور پالیسی سازوں کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت محض خام مال کی برآمدات بڑھانے میں دلچسپی رکھتی ہے جو ملک کی بڑی بدقسمتی ہے کیونکہ دنیا بھر میں خام مال کی برآمدات کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور بیش قیمت زرمبادلہ کمانے والی ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خام مال کی تیاری میں قیمتی بجلی اور گیس خرچ ہوتی ہے جس کی پہلے ہی ملک میں شدید قلت ہے۔ اس تناظر میں بجلی، گیس خرچ کرکے بنائی جانے والے خام مال کی برآمدات احمقانہ اقدام ہے اور اسے حکومت کی اچھی پالیسی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ بڑی رکاوٹوں کو ہٹائے، ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو سپورٹ کئے بغیر برآمدات کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔

حکومت کو حریف ممالک کے مقابلے میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کاروبار کرنے کی لاگت کا صحیح تجزیہ کر کے مراعات اور ترغیبات دینی ہوگی بصورت دیگر ہماری برآمدات بڑھنے کی بجائے مزید کم ہوں گی۔ جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں برآمدی صنعتیں بند ہوں گی اور ہزاروں ورکرز کے بے روزگار ہونے سے ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔

متعلقہ عنوان :