تاشفین اور رضوان کا رابطہ آن لائن ہوا ، کسی جہادی تنظیم سے تعلق ثابت نہیں ہوا،امریکی حکام

جمعرات 24 دسمبر 2015 15:39

تاشفین اور رضوان کا رابطہ آن لائن ہوا ، کسی جہادی تنظیم سے تعلق ثابت ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔24دسمبر۔2015ء) امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ تاشففین اور ان کے منگیتر رضوان کے درمیان آن لائن رابط ہوا تھا جبکہ ان کے کسی جہادی تنظیم سے تعلق تاحال ثابت نہیں ہوا ہے ،امریکی حکام کی جانب سے امریکی اخبار کو بتایا گیا کہ تاشفین ملک اپنے سوشل میڈیا کا اکاونٹ استعمال کر کے پر تشدد جہاد کے لیے حمایت ظاہر کرتی تھیں البتہ اس نے دو برس قبل امریکہ کے ویزے کے لیے اپنی درخواست میں کسی بھی شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلق یا شدت پسندی کی طرف رجحان سے انکار کیا تھا۔

امریکی حکام نے مزید بتایا کہ سید رضوان فاروق کی جانب سے منگیتر کے لیے ویزا درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان میں اور تاشفین ملک میں ایک ویب سائٹ کے توسط سے آن لائن رابطہ ہوا ، انھوں نے ایک دوسرے کو ای میلز کیں اور اب وہ ملنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے والدین کی ملاقات کے دوران دونوں کی منگنی کر دی گئی اور ایک ماہ میں تاشفین کے امریکا پہنچتے ہی شادی طے پا گئی۔

حکام کے مطابق تاشفین کی ویزا درخواستوں کی فائل میں بھی اس کے سعودی ویزے کی مہر لگی ہیں۔ پاسپورٹ کی کاپیاں اور رضوان فاروق کی جانب سے ان کی ملاقات اور شادی کی ِخواہش کے پس منظر کا بیان موجود ہے۔ تاشفین کو ویزے کا اجرا اب بھی تحقیقات کا موضوع ہے۔امریکی حکام کے مطابق تاشفین پاکستان میں پیدا ہوئیں لیکن سعودی عرب میں پرورش پائی۔ امریکی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ’اس بات کا اب تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے کہ حملہ آور کسی منظم جہادی تنظیم کا حصہ تھے تاہم سین برنارڈینو کے حملہ آوروں کی ویزا درخواستوں سے پتہ چلا ہے کہ دونوں کے درمیان آن لائن رابطہ ہوا اور دونوں کی ملاقات 2013 میں حج کے دوران ہوئی۔

متعلقہ عنوان :