رینجرز کے اختیارات سے متعلق بعض قانونی اور آئینی غلط فہمیاں ہیں جو بہت جلد دور ہو جائینگی ، وزیراعلیٰ سندھ ، حکومت سندھ سیاسی اور ملٹری قیادت کی مشترکہ دانائی اور حکمت کے ذریعے شروع کئے گئے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے پر عزم ہے، قائم علی شاہ

جمعرات 24 دسمبر 2015 22:38

رینجرز کے اختیارات سے متعلق بعض قانونی اور آئینی غلط فہمیاں ہیں جو ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24دسمبر۔2015ء) و زیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان رینجرز کے اختیارات سے متعلق بعض قانونی اور آئینی غلط فہمیاں ہیں جو کہ بہت جلد دور ہو جائینگی کیونکہ حکومت سندھ سیاسی اور ملٹری قیادت کی مشترکہ دانائی اور حکمت کے ذریعے شروع کئے گئے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کے لئے پر عزم ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ ہائی کورٹ بار ، کراچی بار اور ملیر بار ایسوسی ایشن کے وفد سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔

اس ملاقات کے دوران صدر سندھ ہائی کورٹ بار خالد جاوید خان ، نائب صدر سرفراز نواز، جنرل سیکریٹری مبین لاکھو، صدر کراچی بار ایسوسی ایشن محمود الحسن ، نائب صدر کراچی بار شجاعت احمد ، جنرل سیکریٹری کراچی بار حق نواز ٹالپر، صدر ملیر بار ایسوسی ایشن اعجاز بنگش، صدر پیپلز لائیرز فور م قاضی ایم بشیر کے علاوہ سینیٹر تاج حیدر ،وزیراعلیٰ سندھ کے معاونین خصوصی وقار مہدی ، راشد ربانی اور صدیق ابو بھائی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لئے وہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے تعاون اور مدد کے شکر گزار ہیں، امن و امان کے قیام کے لئے پولیس اور رینجرز نے بے مثال قربانیاں دیں ہیں جو کہ قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے آئینی اور قانونی حدود میں رہ کر کام کرے ۔

انکا کہنا تھا کہ انکی حکومت کو مشرف کے دور سے امن و امان کی بدترین حالت ورثے میں ملی تھی اور اسی دور میں کراچی کور کمانڈر ، نشتر پارک سانحہ ، جنرل مشرف کے قافلے پر حملے سمیت دہشت گردی کے سنگین واقعات رونما ہوئے۔جن سے اس دور میں امن و امان کی صورتحال کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی کی حکومت آتے ہی صوبہ سندھ میں بالعموم اور کراچی میں باالخصوص امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہنگامی اقدامات اٹھائے۔

یہ امن و امان صرف زبانی بیانات پر قائم نہیں ہوا۔ بلکہ حکومت سندھ نے اسکے لئے ٹھو س اقدامات اٹھائے گئے ، بھاری رقوم خرچ کر کے پولیس کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کیا، تمام انٹیلجنس ایجنسیوں کے مابین مربوط رابطے کو یقینی بنایا اور سب سے بڑھ کر پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے شہریوں کو امن فراہم کرنے کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلا ء کی جمہوریت کی بحالی کے لئے جدوجہد ناقابل فراموش ہے اور وکلا ء آئینی حکمرانی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ اپنے عظیم قائدین کی طرح آزاد زرائع ابلاغ کے حامی ہیں تاہم ہماری میڈیا حکومت سندھ کی کامیابیوں پر کم روشنی ڈالتی ہے انہوں نے شکایت کی کہ وہ گذشتہ روز پاکستان میں بننے والے اپنی نوعیت کے پہلے اور جدید سہولتوں سے مزین ٹراما سینٹر کے افتتاح کے لئے چئیرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ گئے تھے جہاں ہماری میڈیا نے اس بڑی کامیابی کو سراہنے کے بجائے میڈیا ٹرائل شروع کر دیا ۔

صدر سندھ ہائی کورٹ بار خالد جاوید نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ تمام مسائل کا حل جمہوریت میں پنہا ں ہے اور یہ عوام کی حکمرانی کے لئے ایک بہترین نظام ہے ،وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں قیام امن کے لئے انتھک کوششیں کی ہیں اور حکومت سندھ کے ان اقدامات کے سبب آج ہر شہری اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتا ہے۔ صدر کراچی بار ایسوسی ایشن محمود الحسن نے کہا کہ انہوں نے سندھ کے وسطی اور شمالی علاقوں کا دورہ کیا ہے جہاں ڈاکو فیکٹر ختم ہوگیا ہے لوگ با سلامت زندگی بسر کر رہے ہیں اس سے قبل قومی شاہراہ پر ڈکیتیوں ، اغوا برائے تاوان اور خونی قبائیلی جھگڑوں کے سبب کئی علاقے ، دیہات اور سڑکیں نوگو ایریا بنی ہوئی تھیں اور یہ سارا کریڈیٹ وزیراعلیٰ سندھ کو جاتا ہے جنہوں نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف زیروٹولرینس پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔

صدر ملیر بار ایسوسی ایشن اعجاز بنگش نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کا قیام سندھ حکومت کی بڑی کامیابی ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے تجویز دی کہ سٹی کورٹس کو سینٹرل جیل کی جگہ پر منتقل کیا جائے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سینٹرل جیل ایک تاریخی محفوظ قرار دیا گیا ورثہ ہے جسے مسمار کر کے جیوڈیشل کمپلیکس تعمیر نہیں کی جاسکتی ۔

انہوں نے جیوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لئے ملک پلانٹ کی زمین کے 17ایکڑ کی پیشکش کی اور بار کے منتخب عہدیداروں کو ڈسٹرکٹ کورٹس کے قیام کے لئے مناسب جگہ کا تعین کرنے کا مشورہ دیا ۔ تینوں بار ایسوسی ایشن کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ کو اپنی اپنی بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرنے کے لئے مدعو کیا جو کہ انہوں نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوشش کرینگے کے وکلاء برادری کو درپیش تمام مسائل حل کئے جاسکیں۔

متعلقہ عنوان :