اسلامی ممالک کے اتحاد کا اہم پہلو دہشتگردی کے خلاف اسلامی تعلیمات کا صحیح تصور پیش کرنا ہے، الائنس میں انٹیلی جنس تعاون اور فوجی تربیت پر بات ہو سکتی ہے ،ہماری پالیسی ہے کہ دوسروں کی جنگ میں ملوث نہیں ہونگے ، سعودی عرب کے ساتھ فوجی الائنس کا حصہ نہیں ، قائد اعظم کا مسلمانوں کے تحفظ کا منصوبہ واضح تھا اس لئے سب مسلمان یکجا ہو گئے ،مشیرخارجہ سرتاج عزیز کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 24 دسمبر 2015 23:39

اسلامی ممالک کے اتحاد کا اہم پہلو دہشتگردی کے خلاف اسلامی تعلیمات کا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24دسمبر۔2015ء) مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے کولیشن کا اہم پہلو دہشتگردی کے خلاف اسلامی تعلیمات کا صحیح تصور پیش کرنا ہے ۔ الائنس میں انٹیلی جنس تعاون اور فوجی تربیت پر بات ہو سکتی ہے ۔ ہماری پالیسی ہے کہ دوسروں کی جنگ میں ملوث نہیں ہونگے ۔ سعودی عرب کے ساتھ فوجی الائنس کا حصہ نہیں ۔

پاکستان بناتے وقت لوگوں سے کہتے تھے جس جس نے ہندو قرضہ دینا ہے وہ پاکستان کو ووٹ دے تو اس کا قرضہ معاف ہو جائے گا ۔ قائد اعظم کا مسلمانوں کے تحفظ کا منصوبہ واضح تھا اس لئے سب مسلمان یکجا ہو گئے ۔ وہ جمعرات کو نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم جب ہمارے کالج آئے تو سب سے ملے ان کا مسلمانوں کے تحفظ کا منصوبہ بہت واضح تھا اس لئے قائد اعظم نے سب کو یکجا کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسلامی الائنس نہیں کولیشن کا حصہ ہیں جس کا اہم پہلو دہشتگردی کے خلاف اسلامی تعلیمات کا صحیح تصور پیش کرنا ہے اور انٹیلی جنس تعاون اور فوجی تربیت پر بات ہو سکتی ہے ہماری پالیسی ہے کہ دوسروں کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے مقصد کو مدبرانہ طریقے سے حاصل کیا ۔ قائد کی شخصیت بہت پر کشش تھی ۔

وہ طلباء سے بڑی شفقت سے پیش آتے تھے ۔ اور وہ گیارہ بار اسلامیہ کالج آئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جب داخلہ لیا تو تحریک پاکستان اپنے عروج پر تھی۔ میں نے قائد اعظم کے کہنے پر کامرس کالج میں داخلہ لیا میں نے کئی بار ان کی حفاظت کے لئے ساری رات پہرہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا اگر جمہوری عمل چلتا اور دس دس سالہ مارشل لاء نہ لگتا تو پاکستان کبھی نہ ٹوٹتا اور نہ بنگلہ دیش بنتا۔ انہوں نے کہا کہ 6نکاتی فارمولا کو تسلیم نہ کرنے کے بعد علیحدگی کی تحریک چلی جس نے آخر کار پاکستان کے دو ٹکڑے کر دیئے ۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ قائد اعظم کی خارجہ پالیسی یہی تھی کہ تمام ہمسائیہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اور دوستی کی جائے۔