کراچی ،2015 میں دیگر جرائم کی طرح گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے چوری اور چھینے جانے کی وارداتیں بھی عروج پر رہیں

شہریوں کو دو ہزار سے زائد گاڑیوں اور 20 ہزار سے زائد موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا ،گزشتہ دو سالوں کی بہ نسبت یہ شرح کم ہے، ڈی آئی جی سی آئی اے

ہفتہ 26 دسمبر 2015 17:00

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 دسمبر۔2015ء ) کراچی میں 2015 میں دیگر جرائم کی طرح گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے چوری اور چھینے جانے کی وارداتیں بھی عروج پر رہیں ۔ اینٹی کارلفٹنگ سیل کی پے در پے کارروائیوں کے باوجود بھی کارلفٹرز سرگرم رہے ، جس کے نتیجے میں شہریوں کو دو ہزار سے زائد گاڑیوں اور 20 ہزار سے زائد موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا ۔

ڈی آئی جی سی آئی اے عبداﷲ شیخ کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو سالوں کی بہ نسبت 2015 میں گاڑیاں چھینے جانے کی شرح میں کمی رہی ۔ اعدادوشمار کے مطابق سال 2015 کے پہلے مہینے جنوری میں 1557 موٹر سائیکلیں اور 232 گاڑیاں چوری و چھینی گئیں ۔ ماہ فروری میں 1568 موٹر سائیکلیں اور 220 گاڑیاں کارلفٹرز لے اڑے ، مارچ میں 1568 موٹر سائیکلیں اور 187 گاڑیاں اینٹی کارلفٹن سیل کے ریکارڈ کا حصہ بنیں ، اپریل میں بھی موٹر سائیکل و کارلفٹرز قانون کی آنکھوں میں دھول جھونک کر 1612 موٹر سائیکلیں اور 186 گاڑیاں چھین کر اور چوری کرکے فرار ہو گئے ۔

(جاری ہے)

مئی میں بھی کارلفٹرز سرگرم رہے اور شہریوں سے 1671 موٹر سائیکلیں اور 191 گاڑیاں چھین کر لے گئے ، جون کے مہینے میں 1683 موٹر سائیکلیں اور 184 گاڑیاں کارلفٹرز چھین کر اور چوری کرکے لے گئے ۔ ماہ جولائی میں کراچی کے شہری 1949 موٹر سائیکلوں اور 183 گاڑیوں سے محروم ہو ئے ۔ اگست کا مہینہ بھی کارلفٹرز کے لیے بڑا ہی سازگار رہا اور اماہ وہ کراچی سے 1999 موٹر سائیکلیں اور 137 گاریاں باآسانی چھین کر اور چوری کرکے لے گئے ۔

ستمبر میں بھی کارلفٹرز اور موٹر سائیکل لفٹرز شہریوں پر ستم ڈھاتے نظر آئے اور ماہ ستمبر میں 1798 موٹر سائیکلیں اور 159 گاڑیاں چھین کر لے گئے ۔ اکتوبر میں 1703 موٹر سائیکلیں اور 103 گاڑیاں کارلفٹرز اور موٹر سائیکل لفٹرز چھین کر اور چوری کرکے لے گئے ۔ ماہ نومبر میں بھی کارلفٹرز کی کارروائیاں جاری رہیں اور 1808 موٹر سائیکلوں اور 163 گاڑیوں سے شہریوں کو محروم کر دیا گیا اور سال کے آخری مہینے تک یہ سلسلہ اپنے جوبن پر رہا اور دسمبر میں بھی 1000 سے زائد موٹر سائیکلیں اور 100 سے زائد گاڑیاں چھینے جانے کے واقعات پولیس کے ریکارڈ کا حصہ بن چکے ۔

دوسری جانب ایس ایس پی اینٹی کارلفٹنگ سیل عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ اے سی ایل سی نے کئی گینگ برسٹ کیے ہیں ۔ اینٹی کارلفٹنگ سیل نے 24 پولیس مقابلوں کے بعد 237 مفرور و اشتہاری ملزمان سمیت ایک ہزار تین سو ستاون ملزمان کو سلاخوں کے پیچھے پہنچایا جبکہ 70 بڑے گینگز کا بھی خاتمہ کیا اب دیکھنا یہ ہے کہ 2016 کے لیے اے سی ایل سی شہریوں کو سکون پہنچانے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :