کراچی کی شاہراؤں پر رواں برس بھی بیگناہوں کا خون بہانے کا سلسلہ مکمل رک نہ سکا

2015 میں پولیس کے افسران اور رینجرز اہلکاروں سمیت 843 افراد امن دشمنوں کا نشانہ بنے

ہفتہ 26 دسمبر 2015 17:03

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 دسمبر۔2015ء ) کراچی کی شاہراہوں پر رواں برس بھی بے گناہوں کا خون بہانے کا سلسلہ مکمل رک نہ سکا لیکن اس سال ٹارگٹ کلنگ کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف رہی ۔ 2015 میں پولیس کے افسران اور رینجرز اہلکاروں سمیت 843 افراد امن دشمنوں کا نشانہ بنے جبکہ گذشتہ سال شہر قائد میں 1823 افراد کو قتل کیا گیا ۔

شہر قائد میں سال 2015 امن وامان کے حوالے سے گذشتہ سال کی نسبت بہتر رہا ۔ سال 2015 میں دہشت گردوں نے مجموعی طور پر 843 افراد کو ابدی نیند سلا دیا ۔ اگر سال 2015 کا موازنہ گذشتہ سال 2014 سے کیا جائے تو ٹارگت کلنگ شرح میں نمایاں کمی آئی ۔ سال 2014 میں شہر میں 1823 افراد قتل کیے گئے تھے ۔ جنوری میں دہشت گردوں نے 19 پولیس افسر و اہلکاروں سمیت 122 افراد سے زندگی چھین لی ۔

(جاری ہے)

گذشتہ سال یہ تعداد 197 تھی ۔ اس سال فروری میں پولیس اہلکاروں سمیت 78 شہری دہشت گردوں کا نشانہ بن گئے ۔ جبکہ 2014 فروری میں 187 افراد قتل کیے گئے ۔ مارچ میں 14 پولیس اہلکاروں سمیت 74 معصوم شہری اندھی گولیوں کا نشانہ بنے ۔ 2014 میں قتل ہونے والوں کی تعداد 169 تھی ۔ اپریل میں پولیس افسران و اہلکاروں سمیت بہتر زندگیوں کا خاتمہ کر دیا گیا ۔ سال 2014 میں دہشت گردوں نے 159 کو نشانہ بنایا ۔

مئی میں سانحہ صفورا میں 45 معصوم اسماعیلیوں سمیت 122 شہریوں کی زندگی کے چراغ گل کر دیئے گئے ۔ ان میں ایس اپی ، دو ڈی ایس پی ، سب انسپکٹر اور اہلکار سمیت 81 افراد دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے ۔ گذشتہ سال جون میں یہ تعداد 186 تھی ۔ جولائی میں پولیس اہلکار اور پاک فوج کے جوان سمیت 80 افراد کی زندگیوں کا خاتمہ کر دیا گیا ۔ گذشتہ سال ماہ جولائی میں 148 افراد کو قتل کیا گیا ۔

اگست میں پولیس افسسر ، 8 اہلکار ، ڈاکٹر اور وکیل سمیت 97 شہری دہشت گردوں کا نشانہ بنے ۔ گذشتہ سال اسی مہینے میں 152 افراد قتل ہوئے ۔ ستمبر میں پولیس افسر ، چار اہلکار اور پاک فضائیہ کے جوان سمیت 75 زندگیوں کے چراغ گل کر دیئے گئے ۔ گذشتہ سال ستمبر میں یہ تعداد 146 رہی ۔ اکتوبر میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت 60 شہری امن دشمنوں کا نشانہ بنے ۔

گذشتہ سال کے اس مہینے میں 155 افراد قتل ہوئے ۔ نومبر میں دہشت گردوں نے چار رینجرز اہلکار اور دو پولیس اہلکاروں سمیت چھپن شہریوں کی جان لے لی ۔ جبکہ گذشتہ سال نومبر میں 108 افراد قتل ہوئے ۔ رواں ماہ میں اب تک دہشت گردوں نے 25 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا جس میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ گذشتہ سال کے آخری مہینے دسمبر میں 92 افراداپنی جان سے گئے ۔