یرغمالیوں کے اعضاء کی منتقلی کی اجازت ہے،داعش کا فتویٰ

کافر کے اعضاء ایک مسلمان کو اس کی جان بچانے کے لیے لگائے جاسکتے ہیں،داعش کی دستاویز

ہفتہ 26 دسمبر 2015 19:58

یرغمالیوں کے اعضاء کی منتقلی کی اجازت ہے،داعش کا فتویٰ

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 دسمبر۔2015ء) عراق اور شام میں برسرپیکار سخت جنگجو گروپ داعش نے ماضی میں ایک غیرعلانیہ فتوے مِیں انسانی اعضاء کی پیوند کاری کی اجازت دی تھی اور کہا تھا کہ یرغمال بنائے گئے کافر کے اعضاء ایک مسلمان کو اس کی جان بچانے کے لیے لگائے جاسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق داعش کے مفتیوں نے 31 جنوری 2015ء کو ایک فتوے میں اس سوال کا جواب دیا ہے کہ کیا ایک زندہ یرغمالی کے اعضاء ایک مسلمان کی جان بچانے کے لیے لینے کی اجازت ہے؟برطانوی خبررساں ادارے نے اس فتوے کو ملاحظہ کرنے کی اطلاع دی ہے لیکن کہا ہے کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کرسکتی ہے۔

امریکا کی خصوصی فورسز نے شام کے مشرقی علاقے میں مئی میں ایک کارروائی کے دوران یہ تمام دستاویز اور کمپیوٹرز ہارڈ ڈرائیوز میں موجود ڈیٹا ملا تھا۔

(جاری ہے)

ایک دستاویز کے مطابق داعش کی فتویٰ کمیٹی نے مذکورہ سوال کے جواب میں کہا تھا کہ کسی کافر کی زندگی اور اعضاقابل احترام نہیں ہیں اور انھیں حاصل کیا جاسکتا ہے۔امریکی حکومت کے ترجمے کے مطابق فتویٰ نمبر 68 میں کہا گیا ہے کہ اگر اعضاء نکالنے سے یرغمالی کی جان چلی بھی جاتی ہے تو اس صورت میں بھی اعضاء نکالنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔

لیکن اس دستاویز سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ داعش انسانی اعضاء کی پیوند کاری یا ان کی اسمگلنگ میں ملوّث تھے۔البتہ صرف پیوند کاری کی فتوے کی شکل میں اجازت دی گئی ہے۔تاہم قبل ازیں عراقی حکومت نے داعش پر شمالی شہر موصل میں انسانی اعضاء کی پیوند کاری اور انھیں اسمگل کرنے کا الزام عاید کیا تھا۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کی دستاویزات سے اس کے تنظیمی ڈھانچے ،فنڈز جمع کرنے اور اس کی پیروکاروں کے لیے خفیہ ہدایات اور قوانین کے بارے میں پتا چلا تھا۔

امریکی صدر براک اوباما کے داعش مخالف عالمی اتحاد کے لیے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ''مئی میں شام میں امریکا کی خصوصی فورسز کی چھاپہ مار کارروائی کے دوران کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیوز ،سی ڈیز ،ڈی وی ڈیز اور کاغذات کی شکل میں سات ٹیرا بائٹس ڈیٹا ہاتھ لگا تھا۔اس چھاپہ مار کارروائی میں داعش کا مالی امور کا انچارج ابو سیاف مارا گیا تھا اور اس کی بیوی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ابو سیاف ایک تیونسی جنگجو تھا اور اس کا حقیقی نام فتحی بن عون بن جلدی مراد التونسی تھا۔امریکی حکام نے قبل ازیں بھی اس چھاپہ مار کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں دستاویزات پکڑنے کی اطلاع دی تھی۔امریکا نے اب تک ان میں سے چند ایک کا صرف اپنے اتحادیوں کے ساتھ تبادلہ کیا ہے اور میڈیا کے لیے کوئی دستاویز جاری نہیں کی ہے۔البتہ ستمبر میں نیویارک میٹرو پولیٹن میوزیم برائے آرٹ میں ایک تقریب کے موقع پر داعش کی جانب سے نوادرات کو اسمگلنگ کے بارے میں مواد جاری کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :