وہ ممالک جہاں کرسمس کی تقریبات پر پابندی تھی یا ہے

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی پیر 28 دسمبر 2015 12:40

وہ ممالک جہاں کرسمس کی تقریبات پر پابندی تھی یا ہے

(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28دسمبر2015ء)دنیا کے بہت سے ممالک ایسے تھے یا ہیں جہاں مذہبی یا سیاسی بنیادوں پر کرسمس کی تقریبات پر پابندی عائد تھی یا ہے۔ان ممالک کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔


صومالیہ

صومالیہ اسی سال اُن ممالک میں شامل ہوا ہے جن میں کرسمس کی تقریبات منانے پر پابندی ہے۔


سعودی عرب

سعودی عرب میں کرسمس کی تقریبات منانے پر سختی سے پابندی ہے۔

تاہم ملک میں موجود عیسائی اپنے گھروں میں کرسمس منا سکتے ہیں۔


برطانیہ

حیرت انگیز طور پر برطانیہ بھی اُن ممالک میں شامل ہے جہاں حکومتی سطح پر کرسمس منانےپر پابندی رہی ہے۔ زیادہ عرصہ نہیں گذرا، 17ویں صدی میں برطانیہ میں کرسمس منانے پر پابندی تھی۔

(جاری ہے)

1647 سے 1660 تک جب انگلینڈ میں پیورٹین تحریک کے بانی اولیور کرومویل کی حکومت تھی، کرسمس اور دوسرے عیسائی تہوار منانے پر پابندی تھی۔

اس موقع پر زبردستی دوکانیں کھلوائی جاتیں، جس کے نتیجے میں ہرسال ہنگامے ہوتے۔



شمالی کوریا

شمالی کوریا میں بھی کرسمس کو پسند نہیں کیاجاتا۔ ایک دفعہ جب جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی سرحد کے ساتھ 30 فٹ اونچا کرسمس ٹری بنانے کا فیصلہ کیا تو شمالی کوریا نے اس پر فائرنگ کرنے کی دھمکی تھی۔ شمالی کوریا اسے مذہبی سے زیادہ نفسیاتی ہتھیار سمجھتا تھا۔

آخر کار جنوبی کوریا نےا س کرسمس ٹری کو بنانے کا ارادہ ترک کر دیا۔



تاجکستان

اس سال جن تین ممالک نے کرسمس کی تقریبات منانے پر پابندی عائد کی ہے ان میں تاجکستان بھی شامل ہے۔تاجکستان نے اس سال کرسمس ٹری اور سکولوں میں کرسمس کے تحائف دینے پر پابندی لگا دی۔وزارت تعلیم نے نئے سال کی آمد پر آتشبازی کرنے ، دعوت کرنے اور اس کے لیے چندہ جمع کرنے پر بھی پابندی لگا دی۔





برونائی

برونائی میں بھی کرسمس منانے پر سرکاری طور پر پابندی عائد ہے، جس کی خلاف ورزی پر 5سال قید کی سزا ہے۔غیر مسلموں کو اجازت ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے اندرکرسمس منا لیں مگر اس میں کسی مسلمان کو شریک نہ کریں۔ برونائی میں 65 فیصد مسلمان ہیں۔



البانیہ

البانیہ آئینی طور پر دنیا کا پہلا ملحد ملک تھا۔

اس میں بھی عیسائیوں کو کرسمس منانے کی آزادی نہیں تھی۔ کسی قسم کے مذہبی تہوار منانے اور مذہبی مواد رکھنے پر 3 سال سے 10 سال کی قید کی سزا تھی۔ 1990 میں کمیونسٹ حکومت کے خاتمے کے بعد عیسائیوں کو دوبارہ سے کرسمس سروس میں شامل ہونے کی اجازت مل گئی۔



امریکا

امریکا میں بھی کبھی کرسمس پر پابندی تھی، یہاں بھی وجہ پیورٹین تحریک ہی تھی۔

کرسمس کے خلاف پہلی مزاحمت 1620 میں ہوئی، جب لوگ یہاں پیورٹین تحریک کے حامی یہاں آکر کرسمس کے دن کام کرنا شروع ہوئے۔ 1659 سے 1681 تک عدالتی حکم کے مطابق ،کرسمس منانے والوں پر بھاری جرمانہ کیا جاتا تھا۔1840 میں کرسمس کو قانونی حیثیت تب ملی جب وفاق نے کرسمس کی چھٹیوں کا اعلان کیا۔



چین

چین میں بھی کرسمس منانے پر پابندی ہے تاہم کرسمس کے موقع پر بڑے شاپنگ سنٹر اور ریسٹورنٹس میں کرسمس کی جھلک نظر آ جاتی ہے۔

پچھلے سال حکومت نے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں کرسمس منانے والوں پر کریک ڈاؤن بھی کیا تھا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کرسمس سے ملک میں مغربی تہذیب کو فروغ ملے گا۔ وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ طلباء غیر ملکی تہواروں کے بارے میں ضرور معلومات حاصل کریں مگر انہیں اپنانے کی ضرورت نہیں۔