سوشل میڈیا پر پھیلائی جانیوالی باتوں میں جھوٹ اور سچ کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا،ماہرہ خان

منگل 29 دسمبر 2015 15:07

سوشل میڈیا پر پھیلائی جانیوالی باتوں میں جھوٹ اور سچ کو علیحدہ نہیں ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29دسمبر۔2015ء) معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے انہوں نے اتنا کام کیا ہے کہ اب ان کا دل سکون کا متلاشی ہے۔ میں ایک بچے کی ماں ہوں اور ہر وقت دل بچے میں ہی اٹکا رہتا ہے ، سوشل میڈیا ہماری زندگی میں بہت زیادہ اثر انداز ہوا ہے، سوشل میڈیا میں کوئی بھی بات اتنی جلدی پھیلتی ہے کہ ہم ان باتوں میں سچ اور جھوٹ کو علیحدہ نہیں کرسکتے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں ماہرہ خان کہتی ہیں کہ وہ جو بھی کام کرتی ہیں بہت دلجمعی سے کرتی ہیں، وہ ڈراموں اور فلموں کے پروجیکٹس سے اس قدر جڑ جاتی ہیں جو اکثر اوقات ان کی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اداکارہ سے پہلے ایک ماں ہیں اور ان کا دل ہمیشہ اپنے بچے میں ہی اٹکا رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دیگر اداکاروں کے مقابلے میں وہ بہت کم کام کرتی ہیں تا کہ اپنے بچے کو مناسب وقت دے سکیں اور اس لئے وہ کئی بہترین پیشکشیں ٹھکرا چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ماہرہ خان نے کہا کہ اپنے خاندان کو وقت دینے کے لئے ہی ان کی فلم بن روئے کی شوٹنگ 2 برس میں مکمل ہوئی اور اپنی نئی ہو من جہاں کی شوٹنگ کے دوران تو ان کا بیٹا بھی ساتھ ہی رہا لیکن سب سے زیادہ مشکل انہیں بالی ووڈ فلم رئیس کی شوٹنگ کے دوران ہوئی جس کے لئے انہیں اپنے بیٹے کو کراچی میں چھوڑ کر بھارت میں رہنا پڑا۔ اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے ماہرہ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا ہماری زندگی میں بہت زیادہ اثر انداز ہوا ہے، اس کے جہاں کئی مثبت پہلو ہیں وہیں اس کی چند منفی باتیں بھی ہیں، سوشل میڈیا میں کوئی بھی بات اتنی جلدی پھیلتی ہے کہ ہم ان باتوں میں سچ اور جھوٹ کو علیحدہ نہیں کرسکتے۔

وہ ایک اداکار کی حیثیت سے اپنی گھریلو زندگی کو بالکل الگ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں، اس کے لئے انہوں نے لوگوں سے ملنا ملانا کافی محدود کردیا ہے۔ معاشرے میں پھیلتے عدم برداشت کے حوالے سے ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ آج کا معاشرہ پہلے کی نسبت زیادہ پڑھا لکھا اور باشعور ہے لیکن اس کے باوجود ہم میں عدم برداشت بڑہتی جارہی ہے۔ اس کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ اداکار سیاستدانوں سے زیادہ بااثر ہوتے ہیں، لوگ انہیں گھنٹوں دیکھتے اور سنتے ہیں، ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔