کراچی، شہید بینظیر بھٹو کی برسی پر پیپلزپارٹی نے سوگ کی بجائے گانے بجاکر جشن منایا ،امیر بخش خان بھٹو

منگل 29 دسمبر 2015 17:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 دسمبر۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے سابق مشیر نوابزادہ امیربخش خان بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر سوگ منانے کے بجائے پیپلوں نے گڑھی خدابخش بھٹو میں گانے بجاکر اور ناچ کرکے جشن منایا لگتا ہے کہ جیسے یہ کوئی خوشی کا سماں ہویہ حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ محترمہ کی شہادت کی وجہ سے ایسے پیپلوں کی لاٹری لگ گئی جنہیں شہید محترمہ اپنے قریب آنے نہیں دیتی تھیں، انہوں نے بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان کا تقدس پائمال کرکے میلے کا میدان بنادیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے رینجرس کو دیئے گئے اختیارات پرپیپلوں کی سندھ حکومت منہ پھاڑ کر واویلا کررہی ہے اور اسے سندھ پر حملہ قرار دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

پہلی بات یہ ہے کہ اگر اپنے 8سالہ دؤر حکومت میں یہ سندھ پولیس کو صرف وزراء اور خوشامدیوں کے پروٹوکول میں استعمال کرکے وڈیروں کی پہرے داری کے کردار تک محدود نہ کردیتے تو رینجرس یا دیگر قوتوں کو حالات بہتر کرنے کے لیے بلانے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی مگر پیپلوں نے پولیس سمیت تمام ریاستی ادارے تباہ و برباد کردیئے ہیں، دوسری جانب یہ ہے کہ رینجرس وفاقی حکومت کے احکامات پر اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے اور آئین و قانون کے مطابق کسی بھی صوبائی حکومت کو وفاق کے کام میں مداخلت کرنے کا کوئی بھی اختیار نہیں ہے، دوسری بات یہ ہے کہ دہشتگردی پر کنٹرول کرنے اور دہشتگردی کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کرنا سندھ پر حملہ کیسے قرار دیا جاسکتا ہے؟ پیپلوں کی اپنی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سندھ میں یہ حالات پیدا ہوگئے ہیں اور جب کوئی قانون نافذ کرنے والے ادارے پیپلوں کا پیدا کردہ گند صاف کررہے ہیں تو اس پر پیپلوں کو تکلیف محسوس ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رینجرس کے اختیارات محدود کرنے والی قرارداد سندھ میں جرائم پیشہ افراد کو تحفظ دے کر ملک میں بڑی پتھاری قائم کرنے کے برابر تھی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل کے وقت ملک کی تمام پارٹیاں متفق تھیں اب جبکہ وہ اتفاق رائے سے بنا ہوا قانون انہیں گلے میں پڑچکا ہے اور قانون کا دائرہ تنگ ہوتا دیکھتے ہیں تو اب پیپلے رو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی نے ماضی میں کئی مرتبہ کالاباغ ڈیم سمیت سندھ کے اہم مسائل پر وقت بہ وقت قراردادیں منظور کرتی رہی ہے جس سے خود پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومتوں نے نظرانداز کیا ہے ان قراردادوں پر پیپلز پارٹی والے سندھ کی صوبائی خودمختیاری کے نعرے لگاکر کیوں بیدار نہیں ہوئے؟

متعلقہ عنوان :