پاکستان فلم انڈسٹری کیلئے 2015ء مجموعی طور پر بہتر رہا، 16اردو 3 پنجابی اور 19پشتو فلمیں ریلیز ہوئیں

سینماؤں پر ڈیڑھ ارب سے زائد سرمایہ کاری، کوئی معروف گلوکار اپنی آڈیو البم ریلیز نہ کر سکا

بدھ 30 دسمبر 2015 16:39

پاکستان فلم انڈسٹری کیلئے 2015ء مجموعی طور پر بہتر رہا، 16اردو 3 پنجابی ..

لاہور۔30 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 دسمبر۔2015ء) پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے 2015ء مجموعی طور پر بہتر رہا۔سال بھر میں نئی پاکستانی فلموں کی ریلیز کے حوالے سے کراچی سب سے ٹاپ پر رہا جبکہ لاہور سے کوئی معروف فلمساز، ہدایت کار نئی فلم نہ بنا سکا ان میں فلمساز چوہدری اعجاز کامران شہزاد گل سجاد گل حاجی عبدالرشید ہدایت کار الطاف حسین ،سید نور، حسن عسکری ،داؤد بٹ، محمد طارق رومی، جاوید شیخ، ریما ،شان، بابر علی، سعود اور دیگر شامل ہیں ۔

2015ء میں رائل پارک مارکیٹ کا قدیم ترین دفتر ایورنیو پکچر فروخت ہوااور فلم کا کوئی دفتر نہ کھل سکا ۔رواں برس میں کسی بڑے ہیرو ہیروئن کی کوئی نئی فلم ریلیز نہ ہوسکی۔اداکار افضال احمد ،ہمایوں قریشی لندن میں جبکہ شمیم آراء، سیماں بیگم ،افضل خان ،فلمی صحافی جمیل قریشی ،پرویز راہی، فدا احمد کاردار رواں برس بیمار رہے۔

(جاری ہے)

باری ملک، جمیل الدین عالی، کمال احمد رضوی، فرید خان ،ہدایت کار جمشید نقوی ،یونس ملک سمیت دیگر دنیا سے چلے گئے۔

رواں برس نئے نجی سینماؤں پر ڈیڑھ ارب سے زائد سرمایہ کاری ہوئی اور پاکستان بھر میں 50سے زائد ڈیجیٹل سینما وجود میں آئے۔لاہور سے کوئی نیا فن کار فلموں میں متعارف نہ ہوا جبکہ کراچی سے نئے فنکاروں کی کثیر تعداد فلموں اور ٹی وی میں آئی۔اداکار جاوید شیخ کے لیے 2015ء مصروف رہا۔فلم پروڈیوسر ڈائریکٹر ایسوسی ایشن اور دیگر تمام تنظیمیں فلم کی ترقی و بہتری کے حوالے سے کچھ نہ کرسکیں۔2015ء میں 95بھارتی فلمیں خسارے سے دوچار رہیں۔بھارتی فن کاروں کا پاکستان آنا جانا بھی کم رہا۔کوئی معروف گلوکار اپنی آڈیو البم ریلیز نہ کر سکا اور نہ ہی کوئی فلم کا گانا اور موسیقار ہٹ ہو سکا۔سال بھر میں 16اردو 3 پنجابی اور 19پشتو فلمیں ریلیز ہوئیں۔

متعلقہ عنوان :