نیب حکام نے ڈاکٹر عاصم حسین کی بیرون ملک منتقل کی گئی رقوم کا ریکارڈ حاصل کرلیا

ڈاکٹر عاصم نے امریکہ ،برطانیہ اور دبئی میں اہلخانہ کے اکاؤنٹس میں 2ارب روپے منتقل کیے ہیں،ذرائع

بدھ 30 دسمبر 2015 18:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 دسمبر۔2015ء) نیب حکام نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کی جانب سے ڈالر اور دیگر بیرونی کرنسیوں کی شکل میں بھاری رقوم بیرون ملک منتقل کرنے کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم کے متعدد بینک اکاؤنٹس اور 275 ٹرانزکشنز، ملک اور بیرون ممالک بنائی گئی جائیداد کاسراغ لگا لیا گیا ہے۔ بینک اکاؤنٹس منجمد کر کے تجزیاتی رپورٹ کی تیاری شروع کر دی گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق نیب حکام نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کی جانب سے ڈالر اور دیگر بیرونی کرنسیوں کی شکل میں بھاری رقوم بیرون ملک منتقل کرنے کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم کے متعدد بینک اکاؤنٹس ، 275 ٹرانزکشنز، ملک اور بیرون ممالک بنائی گئی جائیداد کاسراغ لگا لیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم نے امریکہ ،برطانیہ اور دبئی میں اہلخانہ کے اکاؤنٹس میں 2ارب روپے منتقل کیے ہیں جس کا رکارڈ موجود ہے اور نجی کمپنی کے منیجر نوید کو سرکاری گواہ بنا کر ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے ۔

نیب حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف ٹھوس شواہد ملنے کے بعد اہلخانہ رکاوٹ کھڑی کر رہے ہیں تاہم تفتیش ہر صورت مکمل کی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی تفتیش کے دوران ڈاکٹر عاصم نے دبئی میں اہم شخصیت عارف زنونی کے ساتھ پارٹنر شپ کا بھی انکشاف کیا ہے جن کے دیگر شخصیات کے ساتھ بھی تعلقات ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ کسی بھی قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے رقم کی بیرونی ملک منتقلی عارف زنونی اور دیگر ذرائع کے ساتھ ہوتی تھی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب کے پاس عارف زنونی کی جانب سے ڈاکٹر عاصم و دیگر شخصیات سے متعدد باررقم وصول کرنے کے شواہد بھی موجود ہیں ۔ نیب نے ملزمان کی نشاندہی پر وال اسٹریٹ ایکس چینج نامی کمپنی کے مالک کو بھی شامل تفتیش کیا تو اس نے احتساب بیورو کو نہ صرف اہم رکارڈ پیش کیا بلکہ ڈاکٹر عاصم و دیگر ساتھیوں کے نام بھی اگل دیئے ہیں ۔ فراہم کردہ رکارڈ کے مطابق نا صرف امریکی ڈالر باہر بھیجے گئے بلکہ بعض اوقات امریکی ڈالر کا دیگر ممالک کی کرنسیوں میں تبادلہ بھی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق یہ رقم حوالہ ہندی اور بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے ملک سے باہر بھیجی جاتی تھی۔