امریکہ کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کی جاسوسی کیے جانے کا انکشاف

جمعرات 31 دسمبر 2015 13:22

امریکہ کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کی جاسوسی کیے جانے کا انکشاف

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 دسمبر۔2015ء ) امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر براک اوباما کی جانب سے دوست ملکوں کے سربراہان کی جاسوسی نہ کرنے کے وعدے کے باوجود امریکہ حال ہی میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جاسوسی میں ملوث رہا ہے۔اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر مذاکرات کے دوران نیتن یاہو اور ان کے نائب کے درمیان ہونے والی بات چیت کو ریکارڈ کیا تھا۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاسوسی کے اس اقدام سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعطم نیتن یاہو نے امریکی کانگریس کے ارکان کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی مخالفت پر قائل کرنے مہم چلائی تھی جس کے جواب میں امریکی انتظامیہ نے یہ اقدام کیا۔

(جاری ہے)

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جاسوسی سرگرمیوں کا نشانہ اسرائیلی قیادت اور سرکاری حکام تھے جن کی امریکی قانون سازوں اور امریکی یہودی تنظیم کے ساتھ نجی بات چیت بھی ریکارڈ کی گئی۔

اخبار کی رپورٹ میں ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ کہیں وائٹ ہاوس پر کانگریس کی جاسوسی کا الزام ہی نہ لگ جائے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاوس حکام کو یقین تھا کہ جاسوسی سے حاصل ہونے والی معلومات کے نتیجے میں ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے خلاف اسرائیلی وزیرِاعظم کی مہم کا توڑ کرنے میں مدد ملے گی۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے معاہدے کی مخالفت میں کانگریس کے سامنے دلیل یہ دی تھی کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے نتیجے میں اس کے ایٹمی ہتھیار بنانے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔جوہری معاہدے پر رواں سال جولائی میں ایران اور چھ عالمی قوتوں نے دستخط کیے تھے جس کا مقصد ایران پر عائد بین الااقوامی معاشی پابندیاں اٹھانے کے عوض اس کے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :