ایمنسٹی سکیم کے بعد وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم بھی متنازعہ ہو گئی

صوبہ سندھ اور خیبرپختونخوا نے وفاقی ہیلتھ انشورنش سکیم قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا

ہفتہ 2 جنوری 2016 16:06

ایمنسٹی سکیم کے بعد وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم بھی متنازعہ ہو گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جنوری۔2016ء) پی آئی اے نجکاری اور ایمنسٹی سکیم کے بعد وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم بھی متنازعہ ہو گئی ہے ۔ وزیر اعظم کی ہیلتھ انشورنش سکیم صوبہ پنجاب اور بلوچستان تک محدود ہو گئی ہے ۔صوبہ سندھ اور خیبرپختونخوا نے وفاقی ہیلتھ انشورنش سکیم قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے وفاق کے تمام پروگرام اپوزیشن جماعتوں نے متنازعہ بنا دیئے ہیں ۔

پی آئی اے نجکاری اور ایمنسٹی اسکیم کے بعد وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم بھی متنازعہ ہو گئی ہے ذرائع کے مطابق سندھ اور خیبرپختونخوا حکومتوں نے وفاق کے ہیلتھ انشورنس سکیم کو متنازعہ سکیم قرار دے دیا ہے کیونکہ صحت کا شعبہ صوبائی معاملہ ہے جس پر دونوں صوبوں نے مسترد کر دیا ہے حکومت سندھ کے مطابق یہ اٹھارہویں ترمیم کی سراسر خلاف ورزی ہے اور اس طرح کے پروگرام پر حکومت سندھ کو اعتماد میں نہ لینا عوامی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے اس حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس سکیم کو مکمل طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ صوبوں کا کہنا تھا کہ فنڈ کی پچاس فیصد ادائیگی بھی صوبوں کے ذمے ڈال دی گئی ہے ان کے مطابق صوبے پہلے ہی سے صحت پروگرام شروع کر چکی ہے اور بجٹ کا بڑا حصہ صحت پروگرام پر لگایا جا رہا ہے ۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے ایمنسٹی اسکیم کے بعد وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم بھی کھٹائی میں پڑنے کا قومی امکان ہے ۔ یاد رہے وزیر اعظم ہیلتھ انشورنس سکیم کے تحت پنجاب کے لئے 386 ملین ، بلوچستان 73 ملین ، خیبرپختونخوا 30 ملین ، آزاد کشمیر 209 ملین اور فاٹا کے لئے 240 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔ وفاق اور صوبوں کی حکومتوں میں رسہ کشی شدت اختیار کرنے کی وجہ سے ہیلتھ انشورنش سکیم ناکام ہو جائے گی اور صوبائی اسمبلیوں میں شدید تنقید کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :