محکمہ خزانہ زراعت کے شعبہ انقلاب لانے کیلئے ہرممکن تعاون کرے گا‘رانا بابر حسین

صوبے کی پینتالیس فیصد آبادی کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے اور مجموعی قومی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ اکیس فیصد ہے پھلوں کی پر اسسنگ بہتر بنانے سے دنیا بھر کی منڈیوں میں پاکستان کے پھلوں کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ کیا جاسکتا ہے‘صوبائی پارلیمارنی سیکرٹری برائے خزانہ

اتوار 3 جنوری 2016 14:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جنوری۔2016ء) صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب کا ویژن ہے کہ زرعی شعبہ کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر منسلک کر کے ایک ایسے فعال شعبہ میں تبدیل کیا جائے جو نہ صرف فوڈ سیکیوڑٹی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہو بلکہ اس شعبہ سے حاصل ہونے والی مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے ساتھ مقابلہ کی اہلیت رکھتی ہوں، اس ویژن کے حصول کے لئے اداروں اور منڈیوں میں اصلاحات، اصلاح آبپاشی اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ محکمہ خزانہ زراعت کے شعبہ انقلاب لانے کے لئے ہرممکن تعاون کرے گا۔

(جاری ہے)

پھلوں کی پر اسسنگ بہتر بنانے سے دنیا بھر کی منڈیوں میں پاکستان کے پھلوں کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔پنجاب میں زرعی شعبہ کی تحقیق و ترقی کے لئے 92ارب روپے مختص کئے ہیں ۔ ملکی معیشت کے استحکام اور عوامی خوشحالی کے لئے بہترین کاشت رقبہ، مناسب موسم و آب و ہوا اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے پاکستان کا آم اور کینو دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے اسے جدید طریقہ سے دنیا بھر کی منڈیوں میں فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ جب آم میں مٹھاس یا شکر کی مقدار 12-10 ڈگری (برکس) ہو جائے تو یہ قابل برداشت ہوجاتا ہے۔ اس مرحلہ پر آم کو درخت سے توڑ لیا جائے تو پکنے پر اس کی تمام خصوصیات بہتر طور پر نمایاں ہوتی ہیں۔ اگر آم کو برآمد کرنا مقصود ہو تو پھر شکر کی مقدار 10-8 ڈگری (برکس) ہونی چاہیے۔ اس سے آم کی بعد از برداشت زندگی کو بڑھایا جا سکتا ہے، کینو کی پیدوار کے لئے سرگودھا کی پٹی بہترین ہے ۔

کینو ہمارا نہایت اہم پھل ہے جس کی برآمد سے ملک اربوں روپے کا زرمبادلہ کماتا ہے۔ روس، ایران،انڈونیشیا اور ملائیشیا کو سب سے زیادہ کنو برآمد کیا جاتا ہے۔ روس نے گزشتہ سال پاکستانی پھل پرپابندی لگائی جسے بروقت اقدامات کے زریعے ہٹوایا گیا اور اب ہمارا پھل بڑی مقدار میں روس برآمد ہو رہا ہے زراعت میں ہماری ملکی معیشت کے لئے رگ حیات کا درجہ رکھتی ہے ۔

صوبے کی پینتالیس فیصد آبادی کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے اور مجموعی قومی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ اکیس فیصد ہے ۔ ہماری قومی برآمدات میں زراعت کا حصہ ساٹھ فیصد ہے۔پنجاب حکومت کے زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے شروع کیے گئے منصوبہ جات کے ثمرات عام کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچ رہے ہیں جس میں فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے ٹریکٹروں پر سبسڈی، ہائی ایفیشنسی ایریگیشن سسٹم پی آئی پی آئی پی ، لیزر لینڈ لیولرز اور دالوں و سبزیوں کے منصوبہ جات سے عام کاشتکار مستفید ہو رہے ہیں۔

زرعی آمدن میں اضافہ سے عام کاشتکار کی خوشحالی میں اضافہ ہو گا۔جنوبی پنجاب کا خطہ زراعت کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ خطہ پاکستان کی فوڈ باسکٹ کا کردار ادا کر رہا ہے، زراعت حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اس لئے حکومت اہم فصلوں کپاس، گندم اور دھان کی پیداوار میں اضافہ کے لئے مئوثر منصوبہ بندی کر رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :