شروع موسم میں اگیتی اور آخر میں کماد کی پچھیتی اقسام کی کٹائی اور پیلائی کر کے نقصان سے بچاجاسکتاہے ،محکمہ زراعت پنجاب

اتوار 3 جنوری 2016 14:59

لاہور۔(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 جنوری۔2016ء) کا شتکارشروع موسم میں اگیتی اور آخر موسم میں کماد کی پچھیتی اقسام کی کٹائی اور پیلائی کر کے نقصان سے بچ سکتے ہیں ۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق پچھیتی اقسام نومبر میں 6 فیصد ریکوری دیتی ہیں جبکہ جنوری تا مارچ تک ریکوری 10 تا 11 فیصدتک پہنچ جاتی ہے،اسی طرح اگیتی ا قسام شروع سیزن میں 8.5 فیصد سے اوپر ریکوری دیتی ہیں اور سیزن کے آخر تک ریکوری 11تا 12 فیصد تک پہنچ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سیدھے کھڑے کماد میں ریکوری بہتر ہوتی ہے جبکہ گری ہوئی فصل کی ریکوری بہت کم ہو جاتی ہے۔تحقیقاتی ادارہ کماد کے ماہرین نے سفارش کی ہے کہ کماد کے کاشتکار ایچ ایس ایف 242 کی کٹائی فروری کے پہلے پندھواڑے تک، سی پی77-400 اور سی پی ایف 237 اور ایچ ایس ایف 240 کی کٹائی مارچ کے آخرتک جبکہ ایس پی ایف 213 ، ایس پی ایف 234، ایس پی ایف 245، سی پی ایف 246 ، سی پی ایف247 اور سی پی ایف 248 کی کٹائی اپریل کے پہلے پندھواڑے تک مکمل کریں۔

(جاری ہے)

مونڈھی فصل اورستمبر کاشتہ کمادکی فصل بہاریہ فصل سے پہلے تیار ہوجاتی ہے اور ان میں بہاریہ کماد کی نسبت 0.5 تا 1.0 یونٹ زائدچینی ہوتی ہے ۔ مونڈھی اور ستمبر کاشت میں سے کٹائی کاانتخاب کرنا ہو تو پہلے اگیتی اقسام کی مونڈھی کاٹی جائے اور پھرستمبرکاشتہ کماد کو کاٹا جائے، اسی طرح گر ی ہوئی فصل کی کٹائی بھی پہلے کر لی جائے۔ گنے کی کٹا ئی سطح زمین سے 1-1.5 انچ نیچے سے کی جا ئے کیونکہ اس سے نہ صرف مونڈھی فصل کی پھوٹ بہتر ہو تی ہے بلکہ ان میں چھپے گڑووں کی سنڈ یا ں بھی تلف ہو جا تی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جس فصل کو مونڈھی رکھنا مقصود ہواُسے فروری کے آخر یا بعد میں کاٹا جا ئے تاکہ فصل کا پھٹا ؤ کہر اور سردی کے اثرات سے محفوظ رہے۔ اگیتی اور ستمبر کاشتہ فصل کی کٹائی اگیتی ہونے کی صورت میں کھوری کو مڈھوں پر یکساں طور پر پھیلا دیں تاکہ آئندہ آنے والے کُہر کے اثر سے محفوظ رہ سکیں۔ پانی کی زیادتی سے فصل کے پکنے میں تاخیر ہو جاتی ہے،کٹائی سے تقریباً ایک ماہ پہلے آبپاشی بند کر دیں۔

جس سال بارشیں معمول سے زیادہ ہوں تب زمین میں نمی دیر تک موجود رہتی ہے اور فصل پکنے میں تاخیر ہوجاتی ہے۔ کماد کی ترقی دادہ اقسام کے بعد جو چیز مٹھاس پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے وہ کیمیائی کھادوں کا بروقت متوازن اور متناسب استعمال ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نائٹروجنی کھاد کیساتھ ساتھ فاسفورس اور پوٹاش کی کھاد ڈالنے سے چینی کی ریکوری زیادہ اور گڑ بہتر خاصیت کا بنتا ہے۔

جس کھیت میں نائٹروجنی کھاد کم ڈالی گئی ہو وہ پہلے پک کر تیار ہو جا تی ہے۔سیدھے کھڑے کماد میں ریکوری بہتر ہوتی ہے جبکہ گری ہوئی فصل کی ریکوری بہت کم ہو جاتی ہے۔ بعض سالوں میں درجہ حرارت بہت نیچے گر جاتا ہے اور شدید کُہر پڑتی ہے۔ اگرکُہر زیادہ لمبے وقت تک پڑے یا کچھ دن مسلسل کہر پڑتی رہے تو گنے کے پتے جل جاتے ہیں اور چینی کی ریکوری بہت کم ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اگر گنا 8 دن باسی ہو تومختلف اقسام کے وزن میں 4.25 سے 6.50 فیصد تک اور چینی کی ریکوری میں 4.75 سے 16.5 فیصد تک کمی واقع ہو جاتی ہے۔ کٹائی کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر گنے کی پیلائی ہو جانی چاہئے۔ ہمارے ہاں کٹائی و پیلائی کا نظام ناقص ہونے کی وجہ سے پیلائی میں دنوں بلکہ ہفتوں کی تاخیر ہو جاتی ہے جس سے چینی کی ریکوری پر بہت منفی اثر پڑتا ہے۔

متعلقہ عنوان :