لاہور ہائیکورٹ نے گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق سربراہ مستان سنگھ کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت اور محکمہ پراسیکیوشن سے جواب طلب کرلیا ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 4 جنوری 2016 15:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 جنوری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سدھو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے رخواست ضمانت پر کیس کی سماعت کی۔ مستان سنگھ کی حمایت میں درجنوں سکھ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔عدالتی سماعت کے موقع پر مستان سنگھ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ متروکہ وقف املاک کے چیئرمین صدیق الفاروق اور پربندھک کمیٹی کے موجودہ صدر شام سنگھ نے لینڈ مافیا کے ساتھ مل کر گردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب کی سینکڑوں کنال اراضی ہاوسنگ سکیم کیلئے فروخت کی جس کیخلاف سکھ برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا تو صدیق الفاروق اور سردار شام سنگھ نے سکھ برادری کو دباو کیلئے ان کے خلاف پاکستان کیخلاف نفرت پھلانے، دہشت گردی اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرادیا جو جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔

(جاری ہے)

وکیل نے استدعا کی کہ مستان سنگھ کی درخواست ضمانت منظور کی جائے، مقدمے کے مدعی شام سنگھ کے وکیل طارق بشیر اعوان نے بنچ کو آگاہ کیا کہ اس مقدمے کی تفتیش محکمہ انسداد دہشتگردی کو منتقل ہو چکی ہے اس لیے تفتیش مکمل ہونے تک صمانت کی درخواست پر فیصلہ نہ کیا جائے۔جس پر عدالت نے فریقین کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد محکمہ پراسیکیوشن اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پانچ جنوری کوجواب طلب کر لیا. عدالتی کارروائی کے بعد سکھ برادری نے چیئرمین متروکہ وقف املاق صدیق الفاروق کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی بھی کی۔