سعودی عرب میں پھانسیاں ان کا داخلی معاملہ ہے‘ اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بجائے سعودی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے‘ بیرونی قوتیں مسلمان ملکوں میں دراڑیں ڈال کر انہیں کمزور کرنا چاہتی ہیں‘ہمیں دشمنان اسلام کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے انہیں ناکام بنانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ سعید کی جماعت کے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس کے دوران گفتگو

پیر 4 جنوری 2016 20:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 جنوری۔2016ء) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پھانسیاں ان کا داخلی معاملہ ہے‘ اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بجائے سعودی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے‘ بیرونی قوتیں مسلمان ملکوں میں دراڑیں ڈال کر انہیں کمزور کرنا چاہتی ہیں‘ہمیں دشمنان اسلام کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے انہیں ناکام بنانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔

وہ پیر کو مرکز القادسیہ چوبرجی میں جماعۃالدعوۃ کے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس کے دوران گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر جماعۃالدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، مولانا امیر حمزہ، قاری یعقوب شیخ، محمد یحییٰ مجاہد، حافظ طلحہ سعید، حافظ خالد ولید و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان کی طرح سعودی عرب بھی کئی طرح کے اندرونی مسائل سے دوچار ہے اور جس طرح پاکستان میں آپریشن ضرب عضب چل رہا ہے۔

اسی طرح سعودی عرب میں بھی تکفیری رجحانات کے خاتمہ اور ملک میں امن و استحکام کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔اس لئے سعودی عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی سزاؤں کو بنیاد بنا کر مسلم ملکوں میں عوام کے مابین دوریاں اور نفرتیں پیدا کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیائے کفر امت مسلمہ کے روحانی مرکزہونے کے ناطے سعودی عرب کو خاص طورپر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششوں میں ہے۔

ماضی میں بھی اس کا گھیراؤ کرنے اور وہاں انارکی پھیلانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور اس وقت بھی صلیبیوں و یہودیوں کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح برادر اسلامی ملک میں انتشارو خلفشار پیدا کیا جائے اورمسلم ملکوں کو باہم دست و گریباں کر دیا جائے تاکہ انہیں اپنے مذموم ایجنڈے پروان چڑھانے میں آسانی رہے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی عدالتیں آزاد ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حالیہ پھانسیوں کو جذباتیت کا رنگ دینے کی بجائے حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے اور کسی قسم کے اشتعال انگیز ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سفارت خانوں کو جلانے اور نقصان پہنچانے سے اجتناب کرنا چاہیے تاکہ بیرونی قوتوں کو مسلم معاشروں میں فرقہ واریت ابھارنے کا موقع نہ مل سکے۔