پاکستان سے لگ بھگ سو افراد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت

کے لیے عراق اور شام جا چکے ہیں:وزیرقانون پنجاب کا انکشاف

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 4 جنوری 2016 21:10

پاکستان سے لگ بھگ سو افراد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 جنوری۔2016ء) پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اﷲ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سے لگ بھگ سو افراد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت کے لیے عراق اور شام جا چکے ہیں۔ صوبائی وزیر قانون فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔رانا ثنا اﷲ کا کہنا تھا کہ ’دوسرے ملکوں سے دولت اسلامیہ میں شرکت کرنے والے کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اب تک کی تحقیقات سے جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق پاکستان سے اب تک داعش یا دولت اسلامیہ میں شمولیت کے لیے سو کے لگ بھگ افراد شام اور عراق گئے ہیں۔

سیکورٹی ادارے اس حوالے سے بہت محنت سے کام کررہے ہیں۔ اور پاکستان یا پنجاب میں اس وبا کو جڑ پکڑنے نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ ’ڈسکہ سے داعش کے لیے کام کرنے والے گروہ کا تعلق ماضی میں کالعدم جماعت الدعوۃ سے رہا ہے۔ تاہم جماعت الدعوۃ کا کہنا ہے کہ ماضی میں اگر ان کا تعلق ان کی تنظیم سے رہا بھی ہے تو وہ تعلق ختم ہوچکا تھا۔

رانا ثنا اﷲ نے بتایا کہ لاہور سے جو تین خواتین شام گئیں ان کا تعلق خواتین کے مدرسے الہدی سے ہے۔یہ کوئی نئے لوگ ہیں جن کے ذہنوں میں شدت پسندی پیدا ہوگئی ہے۔شدت پسندی ان کے دماغوں میں پہلے سے موجود تھی اور یہ ماضی میں کسی نہ کسی گروہ یا کالعدم تنظیم کے لیے کام کر رہے تھے اور اب عراق یا شام جانا چاہتے تھے کہ انھیں گرفتار کر لیا گیا۔بین الاقوامی نشریاتی ادارے نے پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثنا اﷲ کا ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق اب تک صوبہ پنجاب سے دولت اسلامیہ سے تعلقات کے شبہے میں 42 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

جن میں اسلام آباد میں داعش کے مبینہ سربراہ امیر منصور اور ان کے نائب عبداﷲ منصوری اور داعش سندھ کے امیر بھی شامل ہیں۔یہ گرفتاریاں ہفتے اور اتوار کے روز پنجاب کے چار شہروں میں مارے گئے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔ رانا ثنا اﷲ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے انھیں صوبے میں داعش یا دولت اسلامیہ کے سلیپر سیل بنانے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

چھاپوں کے دوران شدت پسند تنظیم کا پروپیگنڈہ مواد اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔گذشتہ ہفتے صوبہ پنجاب کے شہر ڈسکہ سے داعش کا نیٹ ورک توڑے جانے کے بعد یہ کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔یہ امرقابل ذکر ہے کہ صوبائی وزیرقانون نے ایرانی فوج اور شیعہ ملیشیا کے تحت شام اور عراق جانے والے شیعہ نوجوانوں کی تعداد کے بارے میں اعدادوشمار نہیں بتائے جبکہ کچھ ہفتے قبل تہران میں افغان اور پاکستانی شہریت رکھنے والے کچھ نوجوانوں کی تدفین سرکاری اعزازکے ساتھ کی گئی جو کہ شام اور عراق میں لڑائی کے دوران مارے گئے تھے-

متعلقہ عنوان :