قبلہ اول پر قابض صہیونی دشمن، کامل امریکی سرپرستی میں لاکھوں مظلوم فلسطینی عوام کو جینے کے حق سے محروم کیے ہوئے ‘ دوسری طرف بشار الاسد اور جنرل سیسی جیسے ڈکٹیٹرصرف اپنے شخصی اقتدار کی خاطر لاکھو ں عوام کو شہید،اسیر اور بے گھر کیے ہوئے ہیں‘ دھاندلی کے ذریعے بنگلہ دیش میں بر سر اقتدارآنے والی حسینہ واجد، ہندوستان کی واضح شہ پر ملک کی غالب اکثریت سے سیاسی انتقام لے رہی ہے‘استعماری طاقتیں عراق و افغانستان سمیت پوری مسلم دنیا پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔جماعت اسلامی کی مجلس شوری کی قراردادیں

منگل 5 جنوری 2016 18:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 جنوری۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستا ن کی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں عالم اسلام کے مسائل پر بحث کی اور اس بارے میں ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں شام ،مصر ،فلسطین،بنگلہ دیش،عراق ،یمن،افغانستان اوراراکان(برما) سمیت متعدد ممالک میں جاری خون ریزی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی اور کہا کہ عالم اسلام کی بد قسمتی ہے کہ ایک طرف ہمارے قبلہ اول پر قابض صہیونی دشمن، کامل امریکی سرپرستی میں لاکھوں مظلوم فلسطینی عوام کو جینے کے حق سے محروم کیے ہوئے ہے تو دوسری طرف بشار الاسد اور جنرل سیسی جیسے ڈکٹیٹرصرف اپنے شخصی اقتدار کی خاطر لاکھو ں عوام کو شہید،اسیر اور بے گھر کیے ہوئے ہیں۔

کھلی دھاندلی کے ذریعے بنگلہ دیش میں بر سر اقتدارآنے والی حسینہ واجد، ہندوستان کی واضح شہ پر ملک کی غالب اکثریت سے سیاسی انتقام لے رہی ہے۔

(جاری ہے)

استعماری طاقتیں عراق و افغانستان سمیت پوری مسلم دنیا پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس واضح کرتاہے کہ ظلم ودہشت گردی کا ارتکاب خواہ کوئی فرد کرے ،کوئی گروہ کرے یاکوئی ریاست ،اس کے اہداف و مقاصد استعماری ہوں ،گروہی ہوں یا شخصی،اس کی بنیاد کوئی علاقائی ،مذہبی ،نسلی ،لسانی تعصب ہو یا کسی دشمن کی بھڑکائی ہوئی آگ ، اسلام اسے یکسر مسترد کرتا ہے۔

مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس پوری عالمی برادری ،عالم اسلام ،حقوق انسانی کی تنظیموں اور بالخصوص حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان تما م مظالم کو رکوانے کے لئے ہر جگہ مظلوم کا ساتھ دے۔ مصر،شام فلسطین اور بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر میں تمام بے گناہ اسیروں کو رہا کروانے کے لیے ہر ممکن اثر ورسوخ استعمال کرے۔ تمام مسلم ممالک کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ وہ سب اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا ہدف ہیں اور اگر سب نے متحد ہو کراختلافات اور باہمی تنازعات حل نہ کیے تو ایک ایک کرکے سب ممالک ان کا شکار ہو جائیں گے۔

ایک دوسری قرار داد جو فاٹا کے بارے میں منظور کی گئی ہے کہا گیاہے 80لاکھ قبائلی عوام گزشتہ 68سالوں سے آئینی ،قانونی ،جمہوری ،سیاسی اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم چلے آرہے ہیں۔آئین پاکستان کی دفعہ247کی روسے فاٹا کو دستوری حقوق و عمومی نظام اور عدلیہ کے دائرہ اختیار سے باہر رکھ کر عملی طور پر اس سر زمین کوبے آئین بنا دیا گیا ہے۔رہی سہی کسر 9/11کے بعد وسیع پیمانے پر جنگ و جدل کے ماحول نے پوری کر دی۔

ڈرون حملوں ،گولہ باریوں اور بمباریوں کے نتیجے میں ہزاروں قبائلی عوام قتل ،لاکھوں بے گھر جبکہ زراعت اور معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔اس ہمہ جہت محرومیوں کی وجہ سے فاٹا کے عوام کے اند ر بڑے پیمانے پر بے چینی اضطراب اور انتشار ایک فطری امر ہے۔قرار داد میں کہا گیاہے کہ فاٹا کے عوام آئینی ،قانونی ،سیاسی اور جمہوری حقوق کے لئے پرزور مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام 2نومبر2015ء کو اسلام آباد میں آل پارٹی قومی کانفرنس میں قبائلی عوام کے مطالبات کی تائید میں قرار داد منظور کی گئی۔درج بالا وجوہات کی بنا پر مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان حکومت سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ بلا تاخیرفاٹا کو صوبہ KPKکے ساتھ ملا کرPATAکی حیثیت دی جائے۔تاکہ فاٹا کے عوام کے آئینی ،قانونی ،سیاسی اور جمہوری حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکے۔

نیز شمالی وزیرستان ،جنوبی وزیرستان ،اورکزئی ایجنسی سے بے گھر ہونے والے لاکھوں IDPSکی اپنے گھروں کو باعزت واپسی یقینی بنائی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ ان کے ہونے والے نقصانات کی بھی حکومت مکمل تلافی کرے۔ کشمیر کے بارے میں منظور کی گئی قرا ر داد میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان کے پر اسرار دورے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ اس ملاقات کا نہ ایجنڈا طے ہوااور نہ کوئی اعلامیہ جاری ہوا ،جس کے نتیجے میں تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کی سلامتی کے حوالے سے ایسے موقع پر شکوک و شبہات کی فضا پیدا کر دی گئی ہے۔

جبکہ مقبوضہ ریاست جمو ں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی اور ریاستی دہشت گردی کے حوالہ سے بھارت زبردست بین الاقوامی دباو میں آچکا تھااورہر بین الاقوامی فورم میں حالات نے اسے کٹہرے میں کھڑا کر دیا تھا،اجلاس کے نزدیک بھارتی قیادت نے اس دباو سے نکلنے سلامتی کونسل کی رکنیت کے حصول کے لئے پاکستان کی طرف سے متوقع مزاحمت تحلیل کرنے ،وسطی ایشیاء تک راہداری حاصل کرنے اور بین الاقومی سطح پر اپنی استبدادی صورت درست کرنے کے لئے مذاکرات کا ڈول ڈالا ہے اور ایک مرتبہ پھر دو طرفہ جامع مذکرات کا نام دیکر آٹھ نکاتی ایجنڈامیں کشمیر کو سرفہرست رکھنے کی بجائے بالکل آخری ترجیح میں رکھا گیا ہے۔

مجلس شورٰیٰ کا یہ اجلاس یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر محض دو طرفہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حق خودارادیت کا حصول ہی مسئلہ کا بنیادی اور دیر پاحل ہے۔ اس لئے حکومت مذاکرات میں بنیادی مسئلہ کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لائے اور اس پر اسس کے حوالے سے حریت کانفرنس اور کشمیری قیادت کو اعتماد میں لیا جائے اور قوم اور پارلیمنٹ کو بھی حالیہ مذاکرت کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ باہمی مذاکرات کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنانے اور اس پراسس کی ساکھ قائم کرنے کے لئے مقبوضہ ریاست جمو ں و کشمیرکی آبادیوں سے فوجی انخلاء،کالے قوانین کی واپسی سید علی گیلانی اوردیگر قائدین حریت کی مسلسل حراست کا خاتمہ ان کے نقل و حرکت اور عوامی رابطہ کے حق کی بحالی اور ہزاروں بے گناہ کشمیریوں ،جوسالہا سال سے بھارتی جیلوں میں محبوس ہیں، کو رہائی کے عمل سے مشروط کیا جائے۔

اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گزشتہ عرصہ میں وزیر اعظم پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف نے جس طرح ملکی اور بین الاقوامی اداروں میں پاکستان کے قومی موقف کو واضح طور پر اجاگر کیا یہ حکمت عملی برقرار رکھی جائے اور مقبوضہ ریاست میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کو رکوانے کے لئے دوست ممالک کے ذریعہ دو طرفہ سطح پربھی بھر پور سفارتی مہم جاری رکھی جائے۔