ٹماٹربس ڈپلومیسی کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے بھارت ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے‘ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو اس طرح ترتیب دے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کو سپورٹ کرسکیں ‘ خطے کے ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اپنی پوزیشن ہو وہ چھوٹابھائی نہ بنے بلکہ اپنی خودی کے ساتھ اپنے موقف پر قائم رہے‘بھارت کے ساتھ دوستی کشمیر کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے‘مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ کبھی بامقصدمذاکرات نہیں ہوسکتے

امیر جماعت اسلامی سراج الحقکا انٹر ویو

بدھ 6 جنوری 2016 16:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ، ٹماٹربس ڈپلومیسی کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے بھارت ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے‘ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو اس طرح ترتیب دے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کو سپورٹ کرسکیں ‘ خطے کے ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اپنی پوزیشن ہو وہ چھوٹابھائی نہ بنے بلکہ اپنی خودی کے ساتھ اپنے موقف پر قائم رہے‘بھارت کے ساتھ دوستی کشمیر کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے‘مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ کبھی بامقصدمذاکرات نہیں ہوسکتے ۔

اپنے ایک انٹر ویو میں سراج الحق نے کہا کہ جب بھارت کے ساتھ کشمیر کا تنازعہ موجود ہے یہ ساری لیپاپوتی اور وقتی بات ہے ۔

(جاری ہے)

انڈیا نے کبھی بھی پاکستان کے ساتھ دوستی نہیں کی اگر مقبوضہ کشمیر کی آزادی پر بات ہوتومیں دلی پیدل جانے کو تیار ہوں، ٹماٹربس ڈپلومیسی کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے بھارت ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا ہے ۔ یہ کشمیریوں کے ساتھ بے وفائی ہے کہ انہیں قتل کیا جارہا ہے اور ہم ان کے ساتھ مل رہے ہوں اور بوسے لے رہے ہیں یہ اس تاریخی جدوجہد کے ساتھ بے وفائی ہے ۔

ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ امریکہ اور بھارت نے مل کر مستقبل کے حوالے اس خطے کا جو بھی خاکہ بنایا اس میں ہم بھی رنگ بھرنے میں شریک ہوں ۔ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو اس طرح ترتیب دے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کو سپورٹ کرسکیں ۔ خطے کے ممالک چاہتے ہیں کہ پاکستان کی اپنی پوزیشن ہو وہ چھوٹابھائی نہ بنے بلکہ اپنی خودی کے ساتھ اپنے موقف پر قائم رہے ۔

بھارت کے ساتھ ہمارا مسئلہ بارڈرنہیں بلکہ کشمیر کا ہے ۔ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر بھارت کے ساتھ دوستی نہیں ہوسکتی ۔بھارت کے ساتھ دوستی کشمیر کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے سب سے پہلے مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے ۔ایک سوال پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے لیے الیکشن کمیشن اور حکومت پردباؤ ڈالیں گے ۔ الیکشن میں پیسے کے استعمال کی وجہ سے غریب آدمی اسمبلی میں نہیں جاسکتا ۔

انتخابات میں ہم اپنی بات عوام تک نہیں پہنچا سکے، جماعت اسلامی کرپشن سے پاک جماعت ہے ۔امیر جماعت نے کہا کہ کراچی میں رینجرز کے آپریشن سے ایک حد تک فائدہ ضرور ہوا ہے اگر آج کراچی میں تھوڑا بہت امن نظر آتا ہے اور لوگ سکھ کا سانس لے سکتے ہیں لوگ آزادی سے بازار سکول کالج اور دفتروں میں جاسکتے ہیں تو یہ آپریشن کی وجہ سے ہی ہے ۔ اس لیے رینجرز کے اختیارات میں روڑے نہیں اٹکانے چاہیں ۔

یہ آپریشن جاری رہنا چاہیے آپریشن سیاست اور پسند و ناپسند سے بالا تر ہونا چاہیے اگرہر قسم کے جرائم کے خلاف ایکشن ہو تو عوام اس کی حمایت کریں گے ۔ جہاں تک مرکز اور صوبائی حکومت کا مسئلہ ہے تو حکومت اس کو بہتر محسوس نہیں کررہی۔ اگر سندھ میں گورنر راج نافذ ہوا تواس کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی اگر سندھ میں ایک بار جمہوریت کا خاتمہ یا کوئی اور واقعہ یا حادثہ ہوجاتا ہے جس طرح امکان ہے تو پھر وہ پنجاب کی طرف بھی بڑھے گااور دوسرے صوبوں میں بھی وہی سمابن جائے گا اس لیے دونوں کو اپنی انا کے خول سے باہر آنا ہوگا۔

ذاتی یا چند افراد کی پسند و ناپسند میں اس طرح کے قومی معاملات کو نہیں دیکھنا چاہیے پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت کا جو رویہ ہے وہ یہی ہے کہ چند لوگوں کی گرفتاری کی وجہ سے انہوں نے پورے سسٹم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ اگر کراچی میں امن قائم ہوگیا تو یہ ملک کے لیے بھی بہتر ہے اور خود سندھ کی حکومت کے لیے بھی بہتر ہے ۔ اس وقت ملک جس صورت حال سے گزر رہا ہے ملک میں امن کی ضرورت ہے امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ آپس میں ٹکراؤ نہ ہو عوام ہی احتساب کریں مرکزی اور سندھ حکومت کے درمیان لڑائی غریب کے مسئلے پر نہیں ہے یہ دونوں کا انا کا مسئلہ ہے ۔

گرفتاریوں کے لیے وزیر اعلی سندھ سے اجازت کی شرط رکھ کر وہ اپنے آپ کو بھی مشکل میں ڈال رہے ہیں اور اس پورے عمل کو بھی مشکل میں ڈال رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نریندرمودی ایک فرد نہیں ہے وہ ایک رویے کا نام ہے جس نے ڈھاکہ میں جاکر اعتراف کیا ہے کہ مشرقی پاکستان میں نے توڑاوہ ہمارے کھلاڑیوں کو بھی برداشت نہیں کرتا۔

نریندرمودی اگر پاکستان میں آیا ہے تو ہمارے فائدے کے لیے نہیں آیا ہے وہ سلامتی کونسل کا رکن بننا چاہتا ہے ان کے منہ میں رام رام ہے مگر بغل میں چھری ہے ۔ بھارت سے تعلقات اپنے نظریے سے دستبردار ہونے سے قائم نہیں ہوسکتے کیا ہم جہاد کشمیر جنہوں نے الحاق پاکستان کے لیے ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں قربانیاں دیں اس سے دستبردار ہوجائیں ۔