پیپلزپارٹی کو کمزور سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں‘ سینیٹر رحمن ملک

وفاق صوبوں سے ٹکرانے کی بجائے انکو انکا حق دے‘آصف زرداری کو جیسے ہی ڈاکٹرز اجازت دیں گے وہ پاکستان آجائیں گے ‘پیپلزپارٹی کو جیلوں میں جانے سے کوئی خوفزدہ نہیں کر سکتا ہم جانوں کے نذرانے دینے والے ہیں ‘بھارت پاکستان کا کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتا ‘اپنے نانا کے فلسفہ کو آگے لے کر چلنے والے بلاول بھٹو سے مخالفین تھرتھرا رہے ہیں ‘ بھٹو خاندان شہیدوں کی داستان کا نام ہے جسے کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکتا ‘ہمیں بھٹو پر فخر ہونا چاہئے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں منظور احمد وٹو ، ملک سہیل ، ‘خرم لطیف کھوسہ اور دیگر کے ہمراہ خطاب

بدھ 6 جنوری 2016 18:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جنوری۔2016ء) پیپلزپارٹی کے رہنما اورسابق وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کو کمزور سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ‘وفاق صوبوں سے ٹکرانے کی بجائے انکو انکا حق دے‘آصف زرداری کو جیسے ہی ڈاکٹرز اجازت دیں گے وہ پاکستان آجائیں گے ‘پیپلزپارٹی کو جیلوں میں جانے سے کوئی خوفزدہ نہیں کر سکتا ہم جانوں کے نذرانے دینے والے ہیں ‘بھارت پاکستان کا کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتا پاکستانی حکمرانوں کو ان کی دوستی سے چوکنا رہنا ہو گا ‘اپنے نانا کے فلسفہ کو آگے لے کر چلنے والے بلاول بھٹو سے مخالفین تھرتھرا رہے ہیں وہ پنجاب میں آکر لوگوں کے دل میں بس جائیگا‘ بھٹو خاندان شہیدوں کی داستان کا نام ہے جسے کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکتا ‘ہمیں ذوالفقار علی بھٹو پر فخر ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

و ہ بدھ کولاہو ر ہائی کورٹ بارکے کراچی ہال میں ذوالفقار علی بھٹو کی88ویں سالگرہ کے موقع پر پیپلز لائرز فورم کے زیر اہتمام کی گئی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو ، ملک سہیل ، پیپلز لائرز فورم پنجاب کے صدر خرم لطیف کھوسہ ، راجہ عبدالرحمان ، لاہور کے صدر میاں شاہد عباس ، لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی ، زاہد چودھری ، عمران زاہد ، منصف اعوان ، خالد ہاشمی، پنجاب بار کونسل کی ممبر خالدہ پروین ، افتخار شاہد ، لاہور ہائی کورٹ بار کے انتخابات میں بطور سیکرٹری امیدوار جواد اشرف ، سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر کارکنوں نے شرکت کی ۔

رحمان ملک نے اپنے خطاب میں کہاکہ شہید بھٹو نے مسلم امہ کو یکجا کرنے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا یہی بات مغرب والوں کو ہضم نہیں ہوئی بین الاقوامی اندورنی اور بیرونی طاقتوں نے بھٹو کے فلسفہ ، نظریہ ، کو ختم کرنے کے لیے سر جوڑ لیے لیکن وہ بھٹو کے نظریات کو ختم نہیں کر سکے یہی وجہ ہے کہ آج بھی بھٹو کسانوں ، غریب ہاریوں ، مزدوروں ، وکلاء اور ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں انہون نے کہا کہ بھٹو خاندان شہیدوں کی داستان کا نام ہے جسے کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکتا رحمان ملک نے کہا کہ ہمیں ذوالفقار علی بھٹو ( شہید ) پر فخر ہونا چاہئے کیوں کہ وہ آپ میں سے تھے بھٹو کی وراثت بلاول بھٹو کے بعد آپ ہیں انہوں نے کہا کہ ہر پسے ہوئے طبقہ میں بھٹو کی تصویر نظر آتی ہے جس طرح بھٹو آئے اور دنیا کی سیاست پر عبور حاصل کیا وہ ایک مثالی کردار تھے انہوں نے کہا کہ یہ بھٹو ہی تھے جنہوں نے بغیر کسی دباؤ کے تحت ملک کو ایٹمی قوت بنایا اسی فلسفہ کو آگے لے کر چلنے والی شہید بے نظیر ان کی صاحبزادی تھیں جنہوں نے بھٹو کے نظریہ کو فروغ دیا رحمان ملک نے کہا کہ آپ کا آنے والا لیڈر بلاول بھٹو بچہ نہیں بلکہ جوان آدمی ہے جنہوں نے چھوٹی سی عمر میں صوبعتیں برداشت کیں اب وہ میچور ہو چکے ہیں انہوں نے کہاہم نے اپنے دور اقتدار میں کبھی کوئی بڑا کام کر کے چھوٹا سا بھی اشتہار نہیں دیتے تھے لیکن آج کی حکومت چھوٹے چھوٹے کام کر کے بڑے بڑے اشتہار دیتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم اشتہاری جماعت نہیں بلکہ حقیقی جماعت ہیں جنہوں نے قربانیاں دینی سیکھی ہیں انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو کے حوالے سے یہ کہوں گا کہ انہوں نے عام آدمی کو زبان دی سیاست کرنا سکھائی آج جو بھی سیاست میں آگے بڑھ رہا ہے اس کا سہرا شہید بھٹو کے سر جاتا ہے انہوں نے کہا کہ اپنے نانا کے فلسفہ کو آگے لے کر چلنے والا بلاول بھٹو جس سے مخالفین تھرتھرا رہے ہیں وہ پنجاب میں آکر لوگوں کے دل میں بس جائے گا انہوں نے کہا کہ ہم ملکی سلامتی ، بقاء ، اور استحکام پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتا پاکستان کے حکمرانوں کو ان کی دوستی سے چوکنا رہنا ہو گا ۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ بھٹو کی پاکستان کے لیے خدمات نا قابل فراموش ہیں انہوں نے کہا کہ بھٹو سے قبل ملک میں شوسلزم نظریات کے لوگ آئے انہوں نے ملکی معیشت کو شوسلزم پر بنانے کے لیے کام کیا لیکن جب ذوالفقار علی بھٹو اسے عملی جامعہ پہنانے کے لیے آئے تو مغربی قوتوں نے امت مسلمہ کو یکجا کرنے کا بھٹو کا خواب پورا نہ کرنے کا تہیہ کر لیا اور بھٹو کے نظریات کو ختم کرنے کے لیے کرداد ادا کیا لیکن وہ بھٹو فلسفہ ، نظریہ کو ختم کرنے میں ناکام ہوئے انہوں نے کہا کہ بھٹو پاکستان کو اسلامی ، فلاحی مملکت دیکھنا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ بھٹو کی شخصیت کی ہی ساکھ تھی جنہوں نے پاکستان کو مظبوط تر بنانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ قائد اعظم انگریزی میں خطاب کرتے تھے لیکن لوگوں کو سمجھ نہیں آتی تھی لیکن انہیں معلوم تھا کہ یہ شخص ہمارے لیے ہی کام کر رہا ہے اور ہماری بھلائی کی بات کررہا ہے وہ پورے بھروسے سے ان کی بات سنتے تھے اسی طرح بھٹو بھی عام آدمی کے لیے کام کرتے تھے انہوں نے کہا کہ بھٹو نے کمزرو طبقہ کو اعلیٰ مقام دیا یہی وجہ تھی کہ انتخابات میں اگر پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی کھمبے کو بھی کھڑا کر دیا جات تو وہ بھی کامیاب ہو جاتا تھا کیونکہ وہ ووٹ بھٹو فلسفہ اور نظریہ کو دیا جاتا تھا انہوں نے کہا کہ کن حالات میں بھٹو کو پاکستان میں اقتدار ملا جب ملک دو لخت ہو چکا تھا اور بھارت کے قبضہ میں پاکستانی اور زمین پر بھی قبضہ تھا لیکن بھٹو کی سوچ نے وہ کارنامہ کر دکھایا جو آج تک کسی نے نہیں کیا 90ہزار قیدی اور لاکھوں مربع میل اراضی بھارت سے واپس لی انہوں نے کہا کہ بھٹو شہید نے پاکستان کو ایٹمی قوت کے پروگرام کو دوام بخشا اگر آج امت مسلمہ یکجا ہوتی تو امت مسلمہ کے ساتھ ہونے والے معاملات نہ ہوتے آج مصر ، شام ، اردن ، میں کیا ہو رہا ہے سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی کی وجہ نہ بنتے آج بھٹو سوچ کی اشد ضرورت ہے ۔

اس موقع پر پیپلز لائرز فورم پنجاب کے صدر خرم لطیف خان کھوسہ ، افتخار شاہد ، میاں شاہد عباس ، زاہد چودھری ، سہیل ملک ، خالد ہاشمی سمیت دیگر نے بھی خطابا ت کئے ۔