پیپلز پارٹی کیساتھ جب بھی انصاف کی بات آتی ہے تو نا جانے کون سی آندھی سے ترازو ڈگمگانے لگ جاتا ہے ‘ رحمن ملک

بلاول بھٹو بچہ نہیں ایک بالغ لیڈر بن چکا ہے اور اب مستقبل پیپلزپارٹی کا ہے،بھٹو کی وراثت بلاول بھٹو کے بعد عوام ہیں‘ تقریب سے خطاب

بدھ 6 جنوری 2016 19:08

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 جنوری۔2016ء) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کیساتھ جب بھی انصاف کی بات آتی ہے تو نا جانے کون سی آندھی آجاتی ہے کہ ترازو ڈگمگانے لگ جاتا ہے ،بھارت پاکستان کا کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتا ،پاکستان کے حکمرانوں کو اس دوستی سے ہوشیار رہنا ہوگا ،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی وہ دشمن ہے جس نے پاکستان کو توڑا، بھارت روزانہ رنگ بدلتا ہے اور پوری دنیا بھارت کا بھیانک چہرہ دیکھ چکی ہے ،بلاول بھٹو بچہ نہیں ایک بالغ لیڈر بن چکا ہے اور اب مستقبل پیپلزپارٹی کا ہے،بھٹو کی وراثت بلاول بھٹو کے بعد عوام ہیں،ہر پسے ہوئے طبقے میں بھٹو کی تصویر نظر آتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی لائرز فورم کے زیر اہتمام لاہور ہائیکورٹ بارکے کراچی ہال میں پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین و سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 88ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو ، پیپلز لائرز فورم پنجاب کے صدر خرم لطیف کھوسہ ، لاہور کے صدر میاں شاہد عباس ، لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی ، پنجاب بار کونسل کی ممبر خالدہ پروین ، راجہ عبدالرحمن اور سمیت وکلاء اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔

رحمن ملک نے کہا کہ بھٹو خاندان شہیدوں کی داستان کا نام ہے جسے کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا ۔بھٹو شہید عوام میں سے تھے اس لئے ہمیں ان پر فخر ہونا چاہیے ،شہید شہید نے اپنی سیاست کا آغاز بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒکو آئیڈیل بناتے ہوئے کیا جو ہر طبقہ کی نمائندگی کرتے تھے ۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ جب انصاف کی بات آتی ہے تو کون سی آندھی آجاتی ہے کہ ترازو ڈگمگانے لگ جاتا ہے ۔

بھٹو شہید کے کیس کے ٹرائل ،پیپلز پارٹی کے سابق وزرائے سمیت دیگر کیسز سب کے سامنے ہیں۔وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف ہونے والے مقدمات میں انصاف کی بجائے انہیں ایوان وزیر اعظم سے ہی باہر کر دیا گیا،پیپلز پارٹی آج بھی جوڈیشل سسٹم سے سوال کرتی ہے کہ کیا بھٹو شہید کو انصاف ملا ؟ ۔انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو کا یہی قصور تھاکہ انہوں نے مسلم امہ کو متحد کرنے کی کوشش کی اوریہی بات مغرب کو ہضم نہیں ہوئی ۔

بیرونی اور اندورنی قوتوں نے بھٹو کے نظریے اور فلسفے کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے ۔آج بھی بھٹو کسانوں ، غریب ہاریوں ، مزدوروں ، وکلاء اور ہر پاکستانی کے دل میں زندہ ہیں ۔رحمن ملک نے کہا کہ بلاول بھٹو بچہ نہیں بلکہ ایک بالغ لیڈر ہے ۔ بلاول بھٹو نے چھوٹی عمر سے مشکلات کا سامنا کیا لیکن اب وہ سیاسی طور پر پختہ ہو چکے ہیں ۔

بلاول بھٹو اپنے نانا کے فلسفہ کو آگے لے کر چل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج مخالفین تھرتھرا رہے ہیں ، وہ وقت دور نہیں جب بلاول بھٹو پنجاب میں آکر لوگوں کے دل میں بس جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کا کبھی بھی دوست نہیں ہو سکتا ،پاکستان کے حکمرانوں کو اس دوستی سے ہوشیار رہنا ہوگا ۔ ہم آج اس شخص کی سالگرہ کا دن منانے کے لئے یہاں جمع ہیں جس نے پسے ہوئے عوام کو زبان دی ،بھٹو شہید کی پاکستان کے لیے ان گنت خدمات ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آمروں سمیت ہر دور میں بھٹو کے نظریے اور فلسفے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ایسا کرنے والے ناکام رہے ،بھٹو شہید نے کمزرو طبقہ کو زبان اور مقام دیا اوریہی وجہ تھی کہ انتخابات میں اگر پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی کھمبے کو بھی کھڑا کر دیا جاتا تو وہ بھی کامیاب ہو جاتا تھا کیونکہ وہ ووٹ بھٹو کے نظریے اور فلسفے کو پڑتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ بھٹو شہید کی بدولت پاکستان ایٹمی قوت کا حامل ملک بنا ،آج اگر بھٹو زندہ ہوتے تو امت مسلمہ یکجا ہوتی اور مسلمانوں کو دنیا میں موجودہ حالات کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔اس موقع پر ذوالفقار علی بھٹو کی 88ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا