مقبوضہ کشمیر کے 80 سالہ وزیراعلیٰ مفتی سعید کئی ہفتے زیرِ علاج رہنے کے بعد دہلی میں انتقال کر گئے

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 7 جنوری 2016 11:06

مقبوضہ کشمیر کے 80 سالہ وزیراعلیٰ مفتی سعید کئی ہفتے زیرِ علاج رہنے ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 07 جنوری۔2015ء) مقبوضہ کشمیر کے 80 سالہ وزیراعلیٰ مفتی سعید کئی ہفتے زیرِ علاج رہنے کے بعد دہلی میں انتقال کر گئے ہیں۔انھیں سانس میں دشواری، بلند فشار خون کے علاوہ گردوں اور جگر کے امراض کا سامنا تھا اور وہ نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں زیرِ علاج تھے۔ڈاکٹروں کے مطابق بدھ کو ان کی طبعیت زیادہ بگڑنے کے بعد انھیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا تھا جہاں وہ جمعرات کو چل بسے۔

مفتی سعید بارہ جنوری 1936 میں جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں ایک جاگیردار گھرانے میں پیدا ہوئے۔انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لے کر کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کیں۔اْس وقت کشمیر میں شیخ محمد عبداللہ کی حد درجہ مقبولیت نے مفتی کو مقامی طور متوازی سیاست کا موقع نہیں دیا لیکن وہ نئی دہلی میں کانگریس کے حلقوں میں مقبول ہوگئے۔

(جاری ہے)

اندرا گاندھی نے انھیں کشمیر میں کانگریس کی کمان سونپی اور دہلی میں سیاسی جلاوطنی کے دوران انھوں نے مسلم خطوں میں انتخابات جیتے اور جنتا دل کے دور حکومت میں بھارت کے پہلے مسلمان وزیرداخلہ بن گئے۔ایک عرصے تک جاری رہنے والے سیاسی سنیاس کے بعد مفتی کشمیر لوٹے تو پارٹی کے قیام کے صرف تین سال بعد وہ 2 نومبر سنہ 2002 کو جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ بنے۔

اس دور میں انھوں نے بھارت اور پاکستان کے بیچ دوستانہ تعلقات کے پْل کے طور پر کام کرنے کی شناخت بنا کر کے دہائیوں پر محیط اپنی غیرمقبولیت پر گویا منوں مٹی ڈال دی۔مفتی سعید نے کشمیر میں اپنی ’امن سیاست‘ کا نیا ماڈل متعارف کرایا اور نئی دہلی کے ساتھ رشتوں کو کشمیریوں کے ’عزت و وقار کی واپسی‘ کے ساتھ مشروط کردیا۔سیاست کا یہ نیا ماڈل اس قدر مقبول ہوا کہ انھوں نے حالیہ الیکشن میں 87 میں سے 28 سیٹیں حاصل کر کے دوبارہ اقتدار حاصل کر لیا اور فی الوقت مفتی سعید کی پارٹی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ساتھ مشترکہ طور اقتدار پر براجمان ہے۔

مفتی سعید کی جگہ ان کی 50 سالہ بیٹی محبوبہ مفتی کو اب وزیرِ اعلیٰ بنائے جانے کا قوی امکان ہے۔قابل ذکر ہے کہ محبوبہ مفتی کو نئی دہلی میں سخت گیر ہندو قوم پرست حلقے ’ملی ٹینٹ لیڈی‘ کہتے ہیں۔ان کے بارے میں یہ معلوم حقیقت ہے کہ کشمیر میں مسلح کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد وہ ان کے گھر جاکر ماتم کرتی تھیں۔

متعلقہ عنوان :