شادی کی انگوٹھی بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں کیوں پہنتے ہیں؟

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 8 جنوری 2016 23:38

شادی کی انگوٹھی بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں کیوں پہنتے ہیں؟

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جنوری۔2016ء)دنیا کے بہت سے ممالک میں شادی شدہ افراد شادی کی انگوٹھی اپنے بائیں ہاتھ کی چھوتھی انگلی میں پہنتے ہیں۔کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کرنے کی وجہ کیا ہے؟ اصل میں ایسا کرنا اس وقت شروع ہوا جب میڈیکل سائنس نے نظام دوران خون دریافت نہیں کیا تھا۔خیال کیا جاتا ہے کہ 16 صدی کے لوگوں کا ماننا تھا،ایک رگ ایسی ہوتی ہے جو خون کو براہ راست دل سے بائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی تک لے جاتی ہے۔

ہاتھ اور دل کے اس تعلق کو vena amoris کا نام دیا گیا، اس کا لاطینی میں مطلب محبت کی رگ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ازدواجیات کے ماہرین نے شادی کی انگوٹھی کو اسی بائیں ہاتھ کی چھوتھی انگلی میں پہننے پر زور دیا ۔یہ انگوٹھی شادی شدہ افراد کے لیے اُن کی ایک دوسرے کے لیے لازوال محبت کو بیان کرتی ہے۔

(جاری ہے)

بہت سے ممالک میں ، شادی کی انگوٹھی دائیں ہاتھ کی کسی بھی انگلی میں پہنی جاتی ہے، ایسا کرنے کی دوسری وجوہات ہوتی ہیں۔

اس کی پہلی وجہ انتخاب کی آزادی ہے۔ اگر کوئی شادی کی انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہننا چاہتا ہے تو اسے اس کی آزادی ہونی چاہیے۔ ہرتہذیب کی مختلف روایات ہوتی ہیں۔ وسطی ور شمالی یورپ کے شادی شدے جوڑے اپنی روایات کےباعث بھی شادی کی انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنتے ہیں۔ کچھ ممالک جن میں جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک اور پولینڈ شامل ہیں ، انگھوٹھی پہننے کے معاملے میں روایات پر انحصار کرتے ہیں۔

جرمنی میں شادی سےپہلےجوڑے دائیں ہاتھ پر گولڈ بینڈ رکھتے ہیں، شادی کےبعد اسے بائیں ہاتھ پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔یہ اُن کے ایک ہونے کی نشانی ہوتا ہے۔ کچھ لوگ صحت کے مسائل کے باعث بائیں ہاتھ میں انگوٹھی نہیں پہن سکتے ، اس لیے وہ متبادل طور پر دائیں ہاتھ میں پہن لیتےہیں۔ دائیں ہاتھ میں شادی کی انگوٹھی پہننے کا ایک مطلب یہ بھی لیا جاتا ہے کہ انگھوٹھی پہننے والا بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے۔