چونتیس ملکی اتحاد،پاکستان کی صرف4 شعبوں میں تعاون کی پیشکش

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 10 جنوری 2016 23:59

چونتیس ملکی اتحاد،پاکستان کی صرف4 شعبوں میں تعاون کی پیشکش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جنوری۔2016ء) سعودی وزیر دفاع کے دورے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، پاکستان نے 34 ملکی اتحاد میں شمولیت کو چار شرائط سے مشروط کردیا،سعوی ایران تعلقات کی بحالی کا مینڈیٹ بھی پاکستان کو دے دیا گیا۔ سعودی وزیر دفاع محمد بن سلمان کی پاکستان آنے کا مقصد کیا تھا، نجی ٹی وی نے اندرونی کہانی کا پتا لگا لیا، سعودی وزیر دفاع کی پاکستان آمد کو مقصد نہ صرف ایران سے تعلقات بہتر کرنا بلکہ 34 ملکی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر بات چیت بھی ایجنڈے کا حصہ تھی۔

سعودی حکومت کی انتہائی طاقتور شخصیت اور شاہ سلمان کے صاحبزادے محمد بن سلمان نے پاکستان آمد پر اعلیٰ سول ع عسکری قیادت سے ملاقات کی، سعودی شہزادے نے وزیر دفاع، آرمی چیف اور وزیراعظم نواز شریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

(جاری ہے)

ملاقات سے متعلق ایجنڈے میں سعودی وزیر نے 34 ملکی اتحاد سے متعلق پاکستان کو اعتماد میں لیا۔ ملاقات کے دوران سعودی شہزادے کا کہنا تھا کہ پاکستان کئی سالوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، اور 34 ملکی اتحاد کو انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کے تجربے کی صرورت ہے، پاکستان مسلمہ دنیا کا اہم ملک ہے، پاکستان اپنے تجربے سے چونتیس ملکی دفاعی تعلقات اور اتحاد کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔

اس موقع پر پاکستان نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے چونتیس ملکی اتحاد میں شمولیت کو چار شرائط سے مشروط کردیا، حاصل ہونے والی اندرونی کہانی کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب کو اتحاد میں شمولیت کیلئے چار شعبوں میں تعاون کی پیشکش کردی، پاکستان کی جانب سے انٹیلی جنس شیئرنگ، تجربات، تربیت اور ہتھیاروں کی فراہمی کے ذریعے پاکستان چونتیس ملکی اتحاد کا حصہ بننے کو تیار ہے۔

دوسری جانب دورے کا اہم مقصد سعودی ایران تعلقات کا مینڈیٹ تھا، سعود وزیر نے دورے کے دوران ایران سعودی تعلقات کی بہتری کا مینڈیٹ بھی پاکستان کو دے دیا، ذرائع کے مطابق سعودی سفیر نے ایران کیساتھ مفاہمت کیلئے پاکستان کو شرائط سے آگاہ کر دیا، سعودی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تعلقات سے پہلے اعتماد کی بحالی ضروری ہے، ایران کی جانب سے شیخ نمر کی پھانسی کے بعد سعودی سفارت خانے پر حملے اور آگ لگانے کے بعد ایران نے اپنا اعتماد کھویا۔

سعودی شہزادے کا کہنا تھا کہ کسی بھی طرح کے تعلقات کی بحالی سے قبل ایران کو اپنا کھویا ہوا اعتماد بحال کرنا ہوگا، جس کے بعد بات چیت کا عمل شروع ہوسکے گا، ایران کو یقین دلانا ہوگا کہ وہ آئندہ سعودی عرب کے خلاف کوئی دہشت گردی کی کارروائی نہیں کرے گا، پھر سفارتی تعلقات بحال ہوں گے۔واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے رواں سال دو جنوری کو ایرانی عالم شیخ نمر سمیت چالیس سے زائد افراد کو سنگین جرائم ثابت ہونے پر پھانسی دی گئی تھی، جس کے خلاف ایران کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا، مشتعل افراد نے ایران میں قائم سعودی سفارت خانے پر حملہ کرکے اسے نذر آتش بھی کیا۔

جس پر سعودی عرب اور دیگر ممالک نے ایران سے سفارتی، فضائی اور دیگر تعلقات معطل کردیئے۔ دونوں ممالک کی جانب سے سفیراء کو بھی واپس بلا لیا گیا۔معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک کی جانب سے ایران اور سعودی عرب کو کشیدگی کم کرنے اور تعلقات استوار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔