والڈ سٹی رواں سال 10لاکھ سے زائد سیاحوں کو سیر کروائیگی

حویلیوں ، گلیوں کی سیاحت منفرد آئیڈیا ، لوگوں کے تعاون پر شکرگزار ہوں ، ڈی جی کامران لاشاری

منگل 12 جنوری 2016 16:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 جنوری۔2016ء) والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی نے سال 2016میں 10لاکھ سے زائد سیاحوں کو اندرون لاہور کا دورہ کروانے کا عزم کرلیا۔اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے کہا ہے کہ گزشتہ سال اندرون لاہور کی 3لاکھ سے زائد سیاحوں نے سیر کی ۔ شاہی قلعے کے علاوہ شاہی گزرگاہ، شاہی حمام اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی نے گزشتہ سال سیاحت کے فروغ کے لئے 10رنگیلے رکشے متعارف کروائے تھے جن کو عوام نے بہت سراہا اور اب لوگوں کی تعداد میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے اتھارٹی اس سال مزید 10رکشے متعارف کروائے گی ۔ انہوں نے بتایاکہ تانگہ ٹورازم کے آغاز سے بھی سیاحت کو بہت فروغ ملا ۔ عادل لاہوری کلب کے تعاون سے اندرون لاہور میں چلائے جانے والے ان تانگوں کی تعداد کو بھی اس سال 5سے بڑھا کر 10کر دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

جبکہ رواں سال بائیسکل ٹورازم بھی سیاحوں کے لئے متعارف کروائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دن کے ساتھ ساتھ نائٹ ٹورازم کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے جس کے لئے پورے اندرون لاہور کو خوبصورت روشنیوں کے ساتھ سجایا جا رہا ہے اور ہر گلی کے لئے سٹریٹ پرفارمرز بھی موجود ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لئے شاہی حمام اور سبیل والی گلی میں خوش ذائقہ کھانوں کے ریسٹورنٹس بھی کھولے جائیں گے تاکہ سیاح سیر کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں کے روایتی اور منفرد کھانوں سے بھی لطف اندوز ہو سکیں۔

والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کامران لاشاری نے اس ضمن میں کہا کہ تاریخی گلیوں، حویلیوں اور یادگاروں کی سیاحت ایک منفرد آئیڈیا ہے جس کو لوگوں نے بہت پسند کیا ہے۔انہوں نے اندرون لاہور کے رہائشیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاحوں کو اپنے گھروں میں آنے کی دعوت دینا اور ہمارے ورثے سے متعارف کروانا ایک قابل تقلید رویہ ہے۔انہوں نے بتایاکہ سیاحوں کی سہولت کے لئے والڈ سٹی اتھارٹی نے 30نوجوان مرد و خواتین گائیڈوں کو ٹرینڈ کیا ہے۔

سیاحت کے فروغ کے لئے گائیڈیڈ ٹورز مفت کر دیئے گئے ہیں۔اتھارٹی کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ آصف ظہیر نے بتایا کہ سیاحوں کی طرف سے نائٹ ٹورازم کا مطالبہ بڑھ گیا ہے جس کے لئے ہم بہت جلد رات گئے بھی گائیڈیڈ ٹورز کروائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے نزدیک اندرون لاہور میں بادشاہی مسجد اور شاہی قلعے کی سیر تھی لیکن گائیڈیڈ ٹورز کے باعث لوگ تمام تاریخی یادگاروں کی سیر کر لیتے ہیں۔

اتھارٹی کی ترجمان تانیہ قریشی نے بتایا کہ سیاحت کے ذریعے ہی ورثے کو بچایا جا سکتا ہے۔ جب یہاں کے رہائشی ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو یہاں کا رخ کرتے دیکھتے ہیں اور اپنے گھروں ، گلیوں اور حویلیوں میں ان کی حیرانگی اور دلچسپی دیکھتے ہیں تو ایک احساس ملکیت کا جذبہ انہیں اس علاقے کے تحفظ کیلئے مجبور کردیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شروع میں لوگوں کو قائل کرنے میں بہت مشکل پیش آتی تھی لیکن اب خوشی اس بات کی ہے لوگ اپنی تاریخی حویلیاں اور گھر سیاحوں کے لئے کھول دیتے ہیں اور ان کی اچھے طریقے سے میزبانی بھی کرتے ہیں۔