پنجاب میں حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث 2015میں تعلیمی گراف نیچے آگیا‘ میاں محمود الرشید

4000ایسے سکول ہیں جو صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں،8060سکولوں کی چاردیواری نہیں‘ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی نے وائٹ پیپر جاری کر دیا

منگل 12 جنوری 2016 22:02

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 جنوری۔2016ء ) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نے صحت کے بعد صوبے میں تعلیم پر وائٹ پیپر جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث 2015میں تعلیمی گراف نیچے آگیا، پنجاب میں اس وقت57998سرکاری سکول ہیں، جن میں سے15000گھوسٹ سکول ہیں،6220سکولوں میں پینے کا صاف پانی نہیں،4000ایسے سکول ہیں جو صرف ایک کمرے پر مشتمل ہیں،8060سکولوں کی چاردیواری نہیں۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ تعلیمی فنڈز کواورنج ٹرین منصوبے پر لگانے کیلئے دانستہ طور پر تعلیمی فنڈز کو سرنڈر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے الف اعلان، یونیسکو، اکیڈمی آف ایجوکیشن پلاننگ مینجمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ایک کروڑ20لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل25-Aکے مطابق ریاست 5تا 15سال کی عمر کے ہر بچے کو مفت اور لازم تعلیم فراہم کریگی لیکن بدقسمتی سے پنجاب کے حکمران آئین پاکستان میں درج بنیادی انسانی حقوق عوام تک پہنچانے سے قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے کو تعلیم کے معاملات میں خود مختاری مل گئی لیکن اسکے باوجود صوبے نے تعلیمی شعبے میں ترقی نہیں کی ۔حکومت کی عدم توجہی کے باعث پنجاب میں مجموعی طور پر تعلیمی گراف3.38فیضد نیچے آیا جبکہ کے پی کے میں تعلیمی گراف13.15فیصد اوپر گیا۔ ناقص حکومتی پالیسیوں کے باعث قوم کے معماروں کو تجارت کے نام پر قائم پرائیویٹ سکولوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔

محمودالرشید نے کہا کہ بجٹ2015-16میں تعلیم کیلئے310ارب20کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ پنجاب کے سات ہزار سکولوں کی عمارتوں کو خطرناک جبکہ900کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے جس کے بعد بجٹ میں سکولوں کی ازسرنو تعمیر کیلئے8ارب51کروڑ91لا کھ روپے مختص کئے گئے جن میں سے ابتدائی طورپر 4 ارب25کروڑ95لاکھ73ہزار روپے جاری کر دیئے گئے جبکہ سکولوں میں بنیادی سہولتوں مثلاً چار دیواری،فرنیچر،پانی، لیٹرینوں کیلئے اڑھائی ارب جاری کئے گئے لیکن دسمبر2015تک6تا7فیصد رقم خرچ کی گئی۔

فنڈز کواورنج ٹرین منصوبے پر لگانے کیلئے دانستہ طور پر تعلیمی فنڈز کو سرنڈر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں دوسری جانب سپشل ایجوکیشن کیلئے مختص رقم(40کروڑ روپے) بھی خرچ نہیں کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت تعلیمی فنڈز کو غیر ضروری منصوبوں پر خرچ کرنے سے باز رہے ۔