مبینہ اجتماعی زیادتی کیس ، 14سالہ متاثرہ لڑکی نے مرکزی ملزم عدنان ثناء اﷲ سے رابطوں کا اعتراف کرلیا

ہمارے ساتھ ظلم ہوا ، مرکزی ملزم عدنان ثناء اﷲ اور عبدالماجد ہیں ،وزیر اعلیٰ تحفظ اور انصاف فراہم کریں ‘ لڑکی کی والدہ اور بہنوئی کی گفتگو

بدھ 13 جنوری 2016 17:48

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 جنوری۔2016ء) مبینہ اجتماعی زیادتی کیس میں 14سالہ متاثرہ لڑکی نے عدالت کے سامنے بیان ریکارڈ کروا تے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اس کا مرکزی ملزم عدنان ثناء اﷲ سے رابطہ تھا ،سالگرہ کا تحفہ دینے کے لئے بلایا اور نشہ آور مشروب پلا کر ساتھی کے ساتھ مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ گزشتہ روز لاہور میں مبینہ اجتماعی زیادتی کیس میں متاثرہ لڑکی نے کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ تابندہ بتول کے سامنے اپنا بیان قلمبند کروایا ۔

متاثرہ لڑکی نے اعتراف کیا کہ اس کا مرکزی ملزم عدنان ثنااﷲ سے موبائل فون پر رابطہ تھا اورایک دن اس نے سالگرہ کا تحفہ دینے کے لئے بلایا اورراستے سے شراب کی بوتل خریدی جبکہ ہوٹل میں مشروب میں کوئی نشہ آور چیز ملا کر اے پلا دی اور اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔

(جاری ہے)

متاثرہ لڑکی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیان میں عدنان ثنا اﷲ اور ماجد کا نام لیا ہے جبکہ اس کے باقی دوست وہاں موجود تھے۔

دوسری جانب متاثرہ لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، ہمیں انصاف چاہیے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔جبکہ لڑکی کے بہنوئی کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم عدنان ثناء اﷲ اور عبدالماجد ہیں ، عبدالماجد کی گاڑی سے لڑکی کو برآمد کیا تھا ، وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ ملزمان بااثر افراد ہیں ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے ۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کے وکیل میاں ابرار نے کہا کہ متاثرہ لڑکی نے بیان میں کہا ہے کہ عدنان سے فون پر کبھی کبھار روابطہ ہوتا تھا ، عدنان ثناء اﷲ لڑکی کو سالگرہ کا تحفہ دینے کے بہانے اپنے ساتھ لے گیا ، لڑکی نے عبدالماجد اور عدنان کے علاوہ دیگر ملزمان کے حوالے سے بیان نہیں دیا ۔ جبکہ کیس میں نامزد ملزم بلاول کے وکیل محمد یونس اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ اسے کسی نے اغواء نہیں کیا تھا وہ اپنے مرضی سے گئی تھی اور اپنے گھر والدہ کو کہہ کر گئی تھی کہ میں درزن کے پاس جا رہی ہوں ۔ جبکہ وہ اپنی سالگرہ کا تحفہ لینے گئی تھی ۔ لڑکی کے اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ اغواء کرنے کا الزم جھوٹا ہے ۔

متعلقہ عنوان :