یورپی کمپنی مالکان کو ملازمین کی جاسوسی کی کھلی چھٹی مل گئی

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 13 جنوری 2016 23:55

یورپی کمپنی مالکان کو ملازمین کی جاسوسی کی کھلی چھٹی مل گئی

رومانیہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جنوری۔2016ء)یورپی کورٹ آف ہیومن رائٹس نے فیصلہ دیا ہے کہ کمپنیاں اپنے ملازمین کے دفتری کمپیوٹرز کے پیغام رسانی کےذرائع جیسے یاہو میسنجر وغیرہ پر نظر رکھ سکتی ہیں۔ رومانیہ کے ایک انجینئر نے اپنی سابق کمپنی پر خود کو نکالنے جانے کے خلاف مقدمہ کیا تھا۔ مذکورہ انجینئر یاہو میسنجر پر اپنے دفتری ساتھیوں سے بات کرنے کےعلاوہ اپنی منگیتر اور بھائی سے بھی بات کر رہا تھا، جس پر کمپنی نے اسے ملازمت سے نکال دیا۔

انجینئر نے عدالت میں مقدمہ کیا تھا کہ کمپنی نے اس کے نجی بات چیت کرنے کے حق کی خلاف ورزی کی ہے۔عدالت نے انجینئر کا موقف تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ بنیادی طور پر اگر آپ کمپنی میں کام کر رہے ہیں تو کمپنی کے پاس آپ کو مانیٹر کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

سیٹیزن ایڈوائس بیورو کے مطابق کمپنی کے مالکان کے پاس ملازمین کی دفتری ای میل کھولنے اور پڑھنے، فون لاگ چیک کرنے اور دفتر میں ملازمین کی سرگرمیوں کو سی سی ٹی وی پر ریکارڈ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

اگر ملازمین دفتر کے دئیے ہوئے آلات پر دفتر کے لیے کام کر رہے ہوں تو مالکان کو اُن آلا ت کو چیک کرنے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ کمپنی کے مالکان ملازمین کی وزٹ کی ہوئی ویب سائٹس تک کو چیک کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں ملازمین کے بارے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں سے معلومات حاصل کرنے کا حق بھی ہوتا ہے۔تاہم مالکان ملازمین کو اس مانیٹرنگ کے بارے میں آگاہ کرنے کے پابند ہوتے ہیں۔ خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت صرف اس صورت میں ہوتی ہے ، جب مشتبہ طور پر منشیات کی ڈیلنگ ہونے کا خدشہ ہو۔