لاہور میں ایک بڑی ہیچری اور 5 اضلاع میں نئے نرسریاں بنائی جا رہی ہیں‘ڈی جی ماہی پروری پنجاب

جمعرات 14 جنوری 2016 16:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 جنوری۔2016ء ) ڈائریکٹر جنرل ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا ہے کہ صوبہ میں بچہ مچھلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے 467 ملین روپے کی لاگت سے لاہور میں ایک بڑی ہیچری اور صوبہ کے مختلف اضلاع میں پانچ نئی نرسریاں بنائی جا رہی ہیں جس سے زیادہ تعداد میں فش سیڈ کی تیاری ممکن ہو سکے گی، اس منصوبے کا بنیادی مقصد ماہی پروری کا فروغ اور فش فارمرز کو اعلی کوالٹی کا فش سیڈ فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے یہ بات یہاں اپنے دفتر میں ملاقات کے لئے آنے والے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔انہوں نے بتایا کہ لاہور میں موضع بھسین میں 60 ایکڑ رقبہ پر 254 ملین روپے کی لاگت سے بڑی ہیچری جبکہ صوبہ کے پانچ اضلاع نارووال،منڈی بہاؤ الدین،چنیوٹ،ننکانہ صاحب اور پاکپتن میں 6,6 ایکڑ اراضی پر 197 ملین روپے کی لاگت سے نرسری یونٹس بنائے جارہے ہیں جبکہ 16 ملین روپے آفس کے انتظامات وآلات کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہیچری اور نرسری یونٹس کے قیام سے اعلی کوالٹی کا مزید30 لاکھ بچہ مچھلی پیدا کرنا ممکن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کے پانچ اضلاع جن میں نارووال، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ، ننکانہ صاحب اور پاکپتن میں نرسری یونٹ نہ ہونے کی وجہ سے ان علاقوں کے فارمرز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فش سیڈ نرسری یونٹس کے قیام کے ذریعے فش فارمرز کو بہترتوسیعی سروسز اور بچہ مچھلی فراہم کرنا آسان ہو گا ۔

ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا کہ مچھلی کی افزائش کے لئے فش فارمنگ کے شعبہ میں کیج کلچر اور ریس وے کلچرکے طریقوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں بائیوفلاک ٹیکنالوجی،پرو بائیوٹکس ٹیکنالوجی اور جی ایم اویعنی جنیاتی تبدیلیوں کے ذریعے پیداوار میں بڑھوتری پر تیزی سے کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹینسو فش سیڈ رےئرنگ کے ذریعے کم جگہ پر زیادہ سے زیادہ بچہ مچھلی پیدا کی جا سکتی ہے اور اس سلسلہ میں میاں چنوں ور فیصل آباد میں کامیاب تجربات کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بائیو ڈائیورسٹی ہیچری چشمہ بیراج میں تمام قسم کی مچھلیوں کی مصنوعی نسل کشی کے ذریعے ان کی افزائش کر کے واپس انڈس ریور سسٹم میں چھوڑا جا رہا ہے تاکہ ان کی نسل کو محفوظ بنایا جا سکے۔ایکواکلچر کو سٹیٹ آف دی آرٹ بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائیزیشن کے تکنیکی تعاون سے گڈ ایکواکلچر پریکٹسزکو متعارف کروایا جا رہا ہے تاکہ فش فارمنگ کے شعبہ کو مزید بہتر بنا کر مچھلی کی کوالٹی پیداوار حاصل کی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :