لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹمز منصوبہ مکمل کرنے کیلئے پراجیکٹ کا دورانیہ بڑھا کر جون 2016کر دیا گیا

جمعہ 15 جنوری 2016 13:20

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 جنوری۔2016ء)پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ ،بورڈ آف ریو ینو کے ترجمان کے مطابق ابتدا میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹمز منصوبہ پنجاب کے 18 اضلاع کے دیہی مواضعات کے اراضی ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کیلئے شروع کیا گیا بعدازاں اس منصوبہ کا دائرہ کار 18 اضلاع سے بڑھا کر پنجاب بھر کے 36 اضلاع کے کم و بیش 25 ہزار دیہی مواضعات تک بڑھا دیا گیا۔

ابتدائی میسر معلومات کے مطابق ان مواضعات میں مالکان اراضی کی تعداد قریباٰ 3 کروڑ تھی تاہم منصوبہ بندی سے لیکر عملدرآمد کے آغاز کے دوران مزید تحقیقات سے معلوم ہو ا کہ تمام دیہی اراضی کے مالکان کی تعداد 5.5 کروڑ سے زائد ہے۔ اسطرح اس منصوبہ کی تکمیل کیلئے کام کی مقدار ابتدائی منصوبہ بندی سے دو گُنازائد پائی گئی جسکو مکمل کرنے کیلئے پراجیکٹ کا دورانیہ تمام مجاز اتھارٹی بشمول ورلڈبنک کی رضا مندی سے بڑھا کر جون 2016ء کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ متعلقہ سربراہان، اداروں ، پی ایم یو، اراضی ریکارڈ سنٹر اور محکمہ مال کے عملہ کی باہمی کاوشوں او ر محنت کی بدولت وقت مقررہ سے قبل ہی پنجاب کے 22 ہزار سے زائد دیہی مواضعات کے5.5 کروڑ سے زائد مالکان اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کر کے تمام 143 تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سنٹر قائم کر دئیے گئے جنکی بدولت تیز اور شفاف خدمات کے ذریعے مالکان کی ریکارڈ تک رسائی اور حقداران کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنا یا گیا ہے۔

اس ضمن میں ہر تحصیل میں قانونگوئی کی سطح پر تمام متعلقہ مواضعات کے نمائندگان کے اجلاس میں لوگوں کو اس منصوبہ اور خدمات کے حصول کے متعلق آگاہی فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ کسی بھی غیر متعلقہ فرد /عملہ کے جھانسے اور جعلسازی سے محفوظ رہیں۔ اگرچہ یہ خدمات ابھی تک محض دیہی مواضعات کے مالکان اراضی کیلئے میسر ہیں اور وہ تمام افراد /مالکان جو رقبہ یا جائیداد شہری مواضعات میں ہونے کے باعث اس سہولت سے فائد ہ نہیں اٹھا سکتے وہ اس دِقت کو منصوبہ کی ناکامی سے منسلک کرتے ہوئے برہمی کا اظہار نہ کریں۔

تاہم شہری علاقوں /مواضعات کے مالکان کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری علاقوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا مرحلہ بھی زیر غور لایا جا رہا ہے۔ اسطرح اگر شہری مواضعات کا منصوبہ بھی تیار کرکے عملدرآمد کیا گیا تو آنے والے وقت میں تمام شہری اس با سہولت نظام سے مستفید ہو پائیں گے۔