ملکہ برطانیہ سے کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئےدائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض کو ختم کر کے درخواست دوبارہ دائر کر دی گئی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 15 جنوری 2016 14:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 جنوری۔2016ء) درخواست گزار بئیرسٹرسید محمد جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے کوہ نور ہیرااس وقت کے دارالحکومت لاہور میں رنجیت سنگھ کے پوتے مہاراجہ دلیپ سنگھ سے چھین کر برطانیہ بھجوایا اور ایمپریس وکٹوریہ کو تحفے کے طور پر دیا۔ایسٹ انڈیا کمپنی ریاست نہیں بلکہ ایک تجارتی کمپنی تھی جبکہ کوہ نور ہیرا ایک ریاست نے دوسری ریاست کو تحفہ نہیں دیا تھا۔

موجودہ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کی 1953میں ہونے والی تاج پوشی میں ملکہ کو پہنائے جانے والے تاج میں کوہ نور ہیرا جڑا تھا۔ ایک سو پانچ کیراط اوراربوں روپے کی مالیت کا کوہ نور ہیراچھین کر برطانیہ منتقل کیا گیا جس پر ملکہ کا کوئی قانونی حق نہیں۔

(جاری ہے)

برطانیہ کے کراون پروسیڈنگ ایکٹ کے تحت برطانیہ کے خلاف دائر ہونے والی درخواست میں اٹارنی جنرل آف انگلینڈ کو فریق بنایا جا سکتا ہے۔

پسلطنت لاہور سے چھینا گیاکوہ نور ہیرا پنجاب کا ثقافتی سرمایہ اور پنجاب کے عوام کی ملکیت ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ دولت مشترکہ کی سربراہ ہونے کی حیثیت سے ملکہ برطانیہ کاعہد حکومت ختم ہونے پر کوہ نور ہیرا لاہور منتقل کرنے کے لئے عدالت وفاقی حکومت کو احکامات صادر کرئے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرار آفس درخواست پر کوئی بھی اعتراض عائد کرنے کا اختیار نہیں رکھتا جبکہ برطانیہ میں ہر فوجداری مقدمے میں ملکہ کو فریق بنایا جانا لازم ہے لہذا ملکہ کے خلاف دائر درخواست پاکستانی عدالت میں سماعت کی جا سکتی ہے.

متعلقہ عنوان :